اہم ترین خبریںمقالہ جات

ایران میں 9 پاکستانیوں کے قتل کے بعد۔۔۔

نذر حافی کی خصوصی تحریر

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان  اس وقت پاکستان میں ہیں۔ تہران ائیرپورٹ پر ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو اور ایرانی حکام نے وزیر خارجہ کو الوداع کیا۔ اُن  کے دورہِ پاکستان سے ایک دن پہلے کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ایران کے صوبہ بلوچستان و سیستان میں نو پاکستانیوں کو قتل کر دیا۔

ایران اور پاکستان کے مابین خراب تعلقات  کے بعد گذشتہ روز ہی دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات مکمل طور پر بحال ہوئے تھے۔

ایران میں زاہدان میں قائم پاکستانی قونصل خانے کی ٹیم آج جائے وقوعہ کا دورہ کرے گی۔ دوسری طرف ملک کے اندر گذشتہ کچھ عرصے میں راولپنڈی میں بشیر احمد اور کراچی میں خالد رضا اور آزاد کشمیر محمد ریاض کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ انہیں "را” کے ٹارگٹ کلرز نے قتل کیا ہے۔ یعنی پاکستان کے اندر اب "را” نے اپنے ڈائریکٹ ٹارگٹ کلرز بھی پال لئے ہیں۔

اسی ہفتے میں ہمارے خفیہ اداروں نے ایک سکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے۔

جس کے مطابق کابل میں کالعدم ٹی ٹی پی کی لیڈر شپ کا اجلاس ہوا، جس میں جنوری میں پاکستان کے اندر دہشتگرد کارروائیوں کا منصوبہ بنایا گیا۔ اس منصوبے کے تحت تحریک طالبان کے جنگجوؤں کا ایک گروپ کمانڈر سلمان عرف صدیق کی سربراہی میں بڈھ بیر پشاور میں روپوش ہے۔ پارہ چنار کے مقامی لوگوں کا بھی ایک عرصے سے یہی کہنا ہے کہ ہم طالبان کی جارحّیت کا نشانہ  بنے ہوئے ہیں، لیکن اُن کی داد و فریاد پر توجہ نہیں دی جا رہی۔

یہ بھی پڑھیں: مستونگ میں زیارات کیلئے ایران جانے والے 32 افراد کو مذہبی بنیاد پر قتل کیا گیا،چیف جسٹس پاکستان

یاد رہے کہ ایران کے اندر نو پاکستانیوں کو قتل کرنے کی یہ کارروائی اُسی منطقے میں ہوئی ہے، جہاں چند روز پہلے 18 جنوری کو پاکستان نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔

اس کارروائی کی ٹائمنگ بتا رہی ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کے دورہِ پاکستان کے وقت کلبھوشن یادیو والے معاملے کی مانند اس کارروائی کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرانداز ہونا بھی ہوسکتا ہے۔ اس وقت ایران و پاکستان کے درمیان تعلقات کی جو نوعیّت ہے، اس کے پیشِ نظر قوّی احتمال یہی ہے کہ یہ کارروائی دونوں ممالک کے خوشگوار تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی ایک کڑی ہے۔

اگر ہمارے ادارے ایران و پاکستان کے درمیان ناخوشگوار تعلقات کا باعث بننے والے عناصر کے ساتھ نمٹنے میں سنجیدہ ہیں تو تفتان بارڈر پر بیٹھے ہوئے صوفی صاحب اور مولانا منظور مینگل صاحب کا نام ہی کافی ہے۔تفتان والے صوفی صاحب کے بارے میں زائرین نے سالوں سے واویلا مچایا ہوا ہے اور مولانا منظور مینگل صاحب اپنی تقریر میں خود بتا چکے ہیں کہ ایران میں دہشت گردی کیلئے لوگوں کو کہاں سے بھیجا جاتا ہے اور کون بھیجتا ہے۔

سیستان و بلوچستان  میں فائرنگ سے قتل ہونے والے سات مقتولین کا تعلق مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور اور  دو کا تعلق لودھراں کے علاقے گیلے وال سے بتایا جاتا ہے۔

آج ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان پاکستان کے دورے پر اپنے شیڈول کے مطابق اتوار کی شب خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچ گئے، نور خان ائیربیس پر ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے ان کا استقبال کیا۔ ایران میں نو پاکستانیوں کے قتل کے بعد ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا یہ دورہ غزہ و فلسطین سے لے کر سیستان و بلوچستان میں چھپے ہوئے ایران و پاکستان کے مشترکہ دشمنوں کیلئے انتہائی سخت پیغام رکھتا ہے۔

پاکستان اور ایران دونوں کو دشمنوں نے گھیر رکھا ہے اور دونوں کو سکیورٹی کے لحاظ سے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ سیستان و بلوچستان کے منطقے میں ایرانی افواج اور ایرانی سول آبادی پر بھی دہشت گردوں کی طرف سے حملے ہوتے رہتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان  کے اس دورہِ پاکستان سے دونوں طرف کے عوام نے بہت زیادہ امیدیں باندھ رکھی ہیں اور وہ یہ امید کرتے ہیں کہ عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے طرفین کوئی ٹھوس لائحہ عمل مرتب کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button