Uncategorized

 شیعیت نیوز:قومی انتخابات میں شکست کے بعد اہل سنت والجماعت کے جھنڈے تلے کام کرنے والی سپاہ صحابہ پاکستان کی قیادت نے اس شکست کی ذمہ داری گذشہ کچھ عرصے میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کو قرار دیا۔

پاکستانیوں کی بڑی تعداد فرقہ وارانہ تشدد کی ذمہ دار بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اسی جماعت کو سمجھتی ہے۔

اہل سنت والجماعت، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی، ان تمام جماعتوں کو ایک ہی سکے کے مختلف رخ سمجھا جاتا ہے۔

لیکن قومی انتخابات میں شکست کے بعد اب یہ جماعت اپنے "سیاسی چہرے” کو بہتر کرنے کی کوششوں میں مصروف رہے۔

مولانا احمد لدھیانوی کی زیر سربراہی اہل سنت والجماعت کی تنظیم ہو بہو سپاہ صحابہ پاکستان کی نقل ہے۔

صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ میں مسجد حق نواز سمیت اس کے دفاتر بھی انہی مقامات پر قائم ہیں۔

جہاں بارہ برس قبل پابندی کا شکار ہونے سے قبل سپاہ صحابہ کے دفاتر ہوا کرتے تھے۔ ا

س کے علاوہ اہل سنت کی قیادت اب بھی اپنی تقاریر اور کارکنوں کے ساتھ روابط کے لئے سپاہ صحابہ کا نام کثرت سے استعمال کرتی ہے۔

سپاہ صحابہ نے انتہا پسندی، فرقہ واریت اور مسلکی تشدد کا آغاز جھنگ سے ہی کیا تھا اور یہ آگ خیبر پختونخوا اور سندھ تک جا پہنچی تھی

اب اسکے شعلے وزیرستان سے ہوتے ہوئے شام تک نظر آتے ہیں.

اسی طرح سپاہ صحابہ نے راہ حق پارٹی کے نام سے جو سفر پشاور سے شروع کیا، وہ چار سال کے قلیل عرصے میں کراچی کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔

ارباب اقتدار کے ساتھ ساتھ ایک ذمہ داری قومی حقوق کے نام پہ سیاست کرنے والی اہل تشیع پارٹیوں کی بھی ہے کہ نام بدل کے سیاسی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے والے تکفیری جماعتوں کی سرگرمیوں پہ نظر رکھیں.

عدالتوں میں رٹ کریں، الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹائیں، میڈیا میں احتجاج کریں، قانونی چارہ جوئی کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button