اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

سالارِ صحابہ علیؑ پہلا خلیفہ

اہل تسنّن کتابوں میں موجود اس طرح کی تمام روایتیں اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ حضرت علیؑ رسول الله (ص) کے بعد ہر مومن کے ولی و سرپرست ہیں۔

شیعیت نیوز: منقبت خواں محمد علی رضوی کی خوش الحان آواز میں  سالار صحابہ علی پہلا خلیفہ”منقبت نے سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے

شیعہ سنی مسلمانوں میں یہ منقبت مقبول ہوئی ہے۔

اس منقبت میں احادیث کے حوالے سے اشعار بیان کئے گئے ہیں

منقبت  حسن کاظمی نے لکھی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=z75RC-3Ehgs

یہ ایک حقیقت ہے کہ متعدد مقامات پر مرسل اعظم (ص) نے حضرت علیؑ کی جانشینی کا اعلان کیا ہے۔
کبھی آپؐ نے فرمایا:-

• “علیٌ ولی کل مؤمن بعدی”
تو کبھی
• “هو ولی کل مؤمن من بعدی”
(مرقاة المفاتیح – ملا علی قاری ج ٩ ص ٣٩٣٦) فرمایا، کبھی
• “انت ولی کل مؤمن بعدی”
(مسند -ابی داود طیالسی ج ١ ص ٣٦٠، مسند- احمد ابن حنبل ج ۴ ص ۴٣٧) کہہ کر سمجھایا
تو کبھی
• “انت ولی کل مؤمن بعدی و مؤمنة”
(فضائل الصحابہ – احمد ابن حنبل ج ٢ ص ٦٨٢) کے ذریعہ علی کے خلیفہ بلا فصل ہونے کی وضاحت کی۔
کبھی آنحضرت نے
• “انت ولیی فی کل مؤمن بعدی”
(مسند – احمد ابن حنبل ج ۵ص ١٧٨) کے ذریعہ علی کی اہمیت واضح کی ،تو کبھی
• “فانه ولیکم بعدی”
(الاصابہ – ابن حجر عسقلانی ج ٦ ص ٦٨٧) سے وضاحت کی۔کبھی
• “ان علیاً ولیکم بعدی”
(البدایہ والنہایہ – ابن کثیر ج ١١ ص ٦٢) تو کبھی
• “هذا ولیکم بعدی”
(السنن الکبری – نسائی ج ۵ ص ١٣٣، المحاسن – بیھقی ج ١ ص ١٧) فرمایا۔ کبھی
• “انک ولی المؤمنین من بعدی”
(خطیب بغدادی ج ٢٣ ص ۵٦)کہہ کر لوگوں پر علی کی اہمیت واضح کی ،تو کبھی
“انت ولیی فی کل مُؤْمِنٍ بعدی”
(مسند احمد ابن حنبل ج ١ ص ٣٣٠) کہہ کر سمجھایا۔کبھی
“انه لا ینبغی ان اذهب الا وانت خلیفتی فی کل مؤمن من بعدی”
(السنّة – ابن ابی عاصم
ج ٢ ص ۵٦۵) کے ذریعہ وضاحت کی تو کبھی
“فهو اولی الناس بکم بعدی”(المعجم الکبیر – طبرانی ج ٢٢ ص ١٣۵) کے ذریعہ علی کی اہمیت اجاگر کی۔ کہ حضرت علی علیہ السلام ہر مومن کےمو لا ہیں۔

اہل تسنّن کتابوں میں موجود اس طرح کی تمام روایتیں اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ حضرت علیؑ رسول الله (ص) کے بعد ہر مومن کے ولی و سرپرست ہیں۔

اوپر ذکر کی گئ تمام روایتوں میں لفظ “من بعدی” ثابت کرتا ہے کہ رسول اکرم (ص) نے اپنی حیات طیبہ میں بارہا یہ اعلان کیا ہے کہ علیؑ میرے بعد اس امت کے پہلے خلیفہ اور پہلے امام ہیں۔

یہ بات واضح ہے کہ اگر امت کو رسولؐ کے معین کئے جانے کی پرواہ ہوتی ، تو وہ حضرت علیؑ کے علاوہ کسی اور کو پہلا خلیفہ نہ بناتی۔

مختصر یہ کہ حضرت علیؑ کو پہلا امام یا پہلا خلیفہ ہونے کا منصب الله اور اس کے رسولؐ نے عطا کیا ہے۔

جو ان کو پہلا خلیفہ نہیں تسلیم کرتا وہ خدا کے انتخاب پر اپنی راۓ یا امت کے انتخاب کو ترجیح دیتا ہے اور نتیجتًا وہ اللہ اور اس کے رسولؐ کی ناراضگی کو مول لے رہا ہے۔

لہٰذا حضرت علیؑ ابن ابی طالبؑ کو پہلا امام ماننا اور چوتھا خلیفہ ماننا کوئی معمولی اختلاف نہیں ہے بلکہ یہ اطاعت اور مخالفت رسولؐ کی بات ہے جس کے سبب انسان یا تو جنّتی ہوگا یا جہنمی۔

روایت سے یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ جو بھی حضرت علیؑ کو پہلا خلیفہ نہیں مانتا وہ اپنے حق میں رسول الله (ص) کی ناراضگی مول لیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button