امریکی اتحاد بکھر رہا ہے

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کی حمایت اور مقبوضہ فلسطین جانے والے بحری جہازوں کے خلاف بحیرہ احمر میں یمن کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ نے جو بین الاقوامی بحری اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا، وہ مبینہ اتحاد یورپی ممالک کے انخلاء سے ٹوٹ رہا ہے۔
فرانس، اسپین اور اٹلی نے بحیرہ احمر میں امریکی قیادت والے بحری اتحاد میں شمولیت کو باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا ہے اور اپنے جنگی جہاز امریکی کمانڈ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
تینوں یورپی ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ وہ امریکہ کی کمانڈ میں نہیں بلکہ اقوام متحدہ، نیٹو یا یورپی یونین کی کمان میں بحری کارروائیاں انجام دے سکتے ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن کو خبردار کیا گیا تھا کہ "کوئی بھی ان کی بحری کارروائیوں کو سنجیدگی سے نہیں لے گا” اور اب فرانس، اٹلی اور اسپین سمیت تین یورپی ممالک کے انخلا سے امریکی بحری اتحاد کے خاتمے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :عراقی سیاسی رہنما عمار الحکیم سے علامہ شفقت شیرازی کی ملاقات،بین الاقوامی امور پہ تبادلہ خیال
ادھر امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے پہلے اعلان کیا تھا کہ اس بحری اتحاد میں شامل ہونے والے ممالک کی تعداد بڑھ کر 20 ہوگئی ہے، تاہم ان ممالک کے نام نہیں بتائے تھے۔
"Poltico” ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع یمنی فوج کی طرف سے داغے گئے ڈرونز اور میزائلوں کو روکنے اور مار گرانے کے بڑھتے ہوئے اور بے تحاشہ اخراجات کے بارے میں فکر مند ہے۔
Politico نے امریکی بحریہ کے بحری جہازوں کی طرف سے مختلف رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے "اس میزائل کی قیمت 2 ملین ہے، جو 2,000 ڈالر کے یمنی ڈرون کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
نیٹو کے رکن تین یورپی ممالک کے امریکی بحری اتحاد سے انخلا کا اعلان واشنگٹن پر ان کی عدم اعتمادی کو ظاہر کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ امریکہ کی طرف سے اسرائیل کا مسلسل ساتھ دینے پر احتجاج بھی ہے۔
غزہ میں خونریز جنگ اور آگ کی مخالفت عالمی مطالبہ ہے۔