دنیا

نیتن یاہو کی کابینہ کے تین وزراء مستعفی ہو گئے، ذرائع

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کی کابینہ کے تین وزراء الاقصیٰ طوفان آپریشن میں نیتن یاہو کی ناکام ٹھہراتے ہوئے مستعفی ہونے کے خواہاں ہیں جب کہ سفارتی ذرائع نے تل ابیب کی حمایت کے لیے امریکی قرارداد کی تیاری کی اطلاع دی ہے۔

المیادین نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے کم از کم تین وزراء الاقصیٰ طوفان آپریشن سے ہونے والی شکست کا نیتن یاہو کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے مستعفی ہونے کے خواہاں ہیں۔

عبرانی روزنامہ یدیعوت احارونوت نے رپورٹ دی ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے تین وزرا مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے تاکہ اسرائیلی وزیر اعظم کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

اس اخبار کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 75 فیصد صہیونی غزہ کی پٹی سے ملحقہ صیہونی بستیوں کی سیکورٹی میں ناکامی کا ذمہ دار نیتن یاہو کو سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ میں انسانی المیے کا اصل ذمہ دار امریکہ ہے، شمالی کوریا

لیکوڈ پارٹی کے نصف سے زیادہ حامیوں کا خیال ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ ​​کے خاتمے کے بعد نیتن یاہو کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔

یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو خاص وجوہات کی بنا پر غزہ کے خلاف زمینی حملے سے کترا رہے ہیں اور شمالی محاذ کی پیچیدہ صورت حال سے بھی خوفزدہ ہیں۔

دوسری جانب الجزیرہ چینل نے بتایا ہے کہ اس نے امریکہ کی ایک اصلاح شدہ قرارداد کا مسودہ حاصل کر لیا ہے جس میں سلامتی کونسل کے تمام ارکان کے لیے حملوں کے ردعمل میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کو ضروری سمجھا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اس نظر ثانی شدہ امریکی قرارداد کے مسودے میں صیہونی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے اس حکومت کے انفرادی یا اجتماعی دفاع کے حق پر زور دیا گیا ہے۔

واشنگٹن نے اس قرارداد میں غزہ کے لیے ابتدائی امداد بھیجنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے پر بھی زور دیا اور حماس کے ہاتھوں دو امریکی یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے لیے قطر سمیت تمام ممالک کی کوششوں کو سراہا۔

امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں غزہ میں مزاحمتی فورسز کے زیر حراست تمام قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور تمام ممالک اور تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں تشدد میں اضافے اور تنازعات کو دوسرے علاقوں تک پھیلنے سے روکنے کے لیے کام کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button