ایران

اسرائیل کی ایٹمی دھمکی کے تعلق سے اقوام متحدہ پر ایران کا سخت اعتراض

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی نیز سلامتی کونسل کے سربراہوں کے نام اپنے مکتوب میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کی ہرزہ سرائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور تل ابیب کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل کھلی خلاف ورزی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے قومی مفادات کے دفاع میں ذاتی اور قانونی دفاع میں دریغ نہیں کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے اور سفیر امیر سعید ایروانی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ہم ایران کے خلاف ایٹمی اسلحے کے استعمال کی صیہونی حکومت کی حالیہ دھمکی کی طرف آپ کی توجہ مبذول کراتے ہیں۔

انھوں نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے 22 ستمبر2023 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں، اقوام متحدہ کے رکن ایک آزاد اور مختار ملک کو ایٹمی اسلحے کے استعمال کے کھلی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ ’’ہرچیز سے زیادہ اور سب سے اہم یہ ہے کہ ایران کو ایٹمی دھمکی دی جائے ، جب تک میں وزیر اعظم ہوں ایٹمی اسلحے تک ایران کی دسترسی روکنے کی بھر پور کوشش کروں گا‘‘۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ نے ابو غریب جیل کے قیدیوں کو 20 سال گزرنے کے باوجود کوئی معاوضہ نہیں دیا

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے اپنے خط میں اس کھلی ایٹمی دھمکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، مزید لکھا ہے کہ اس بات کے پیش نظر کہ ایٹمی اسلحہ بشریت اور کرہ زمین کے لئے خطرہ ہے، لہذا یہ دھمکی ناقابل تصور ہے اور اس سے عالمی برادری کو شاک پہنچتا ہے، خاص طور پر اس لئے بھی کہ یہ دھمکی جنرل اسمبلی جیسے ایک معتبر پلیٹ فارم سے دی جاتی ہے جو اقوام متحدہ کا بنیادی اور تمام ملکوں کا نمائندہ ادارہ ہے۔

ایروانی نے کہا ہے کہ اٹیمی اسلحے کا استعمال حتی اس کے استعمال کی صرف دھمکی بھی اس سے قطع نظر کہ کن حالات میں ، کس کی طرف سے، کس وقت میں اور کس جگہ دی جاتی ہے، بین الاقوامی قوانین بالخصوص اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر دو اور چار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ کے مکتوب میں آیا ہے کہ غیرقانونی اور جنگ پسند صیہونی حکومت نے یہ دھمکی ایسی حالت میں دی ہے کہ اپنی وسیع جارحیتوں، نسل پرستانہ پالسیوں، اور دہشت گردی کی حمایت کی وجہ سے اس کو وسیع مذمت کا سامنا ہے اور سب جانتے ہیں کہ اس کے پاس جدید ترین روایتی اسلحے کے ساتھ ہی ایٹمی اسلحے کے گودام بھی ہیں۔ ان حالات میں اس دھمکی کی شدت اور سنجیدگی بڑھ جاتی ہے، بنابریں بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی اس دھمکی پر بین الاقوامی برادری کو خاموشی نہیں اختیار کرنی چاہئے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کمال بے شرمی سے کام لیتے ہوئے، عام تباہی کے ہتھیاروں پر پابندی کی لازم الاجرا دستاویز میں شمولیت کے لئے تسلسل کے ساتھ سبھی ملکوں کو دی جانے والی بین الاقوامی دعوت سے سرکشی کررہی ہے اور اسی طرح مشرق وسطیٰ کو ایٹمی اسلحے سے پاک علاقہ بنانے کے لئے 1974 میں پیش کی جانے والی تجویز کی جس کی ایران نے حمایت کی ہے ، کھلی مخالفت کررہی ہے بنابریں یہ صورتحال تشویشناک ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے وضاحت کی ہے کہ ہم عالمی برادری کی جانب سے اس دھمکی کا وسیع جواب دیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

انھوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ صیہونی حکومت کے اس گستاخانہ اور خطرناک بیان کی ٹھوس اور کھلی مذمت کرے ۔

امیر سعید ایروانی نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ ہماری اجتماعی انسانیت اور بین الاقوامی نظام کی حفاظت کے لئے اس قسم کی دھمکیوں کے جواب میں ٹھوس اقدام اور غیر متزلزل عہد کی ضرورت ہے ۔

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کی صیہونی حکومت کی کی کھلی ، صریحی اور خطرناک دھمکی کو بین الاقوامی قوانین اور مسلمہ نیز لازم الاجرا اصول و ضوابط کی آشکارا خلاف ورزی کے عنوان سے مذمت کرتا ہے اور صیہونی حکومت کی ہر قسم کی دھمکی اور غیر قانونی اقدام کا ٹھوس جواب دینے کو بین الاقوامی قوانین نیز اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق اپنے ذاتی اور قانونی حق پر زور دیتا ہے ۔

انھوں نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اعلان کرتا ہے کہ اپنے عوام کے قومی مفادات اور ان کی سلامتی کے دفاع میں اپنے حقوق سے کام لینے میں ہرگز دریغ نہیں کرے گا۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے آخر میں سلامتی کونسل کے چیئرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مکتوب کو سلامتی کونسل کی دستاویز کے عنوان سے رجسٹر اور شائع کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button