مشرق وسطی

شامی صدر بشار الاسد کا دو دہائیوں بعد دورہ چین

 شیعت نیوز:شام کے صدر بشار الاسد تقریباً دو دہائیوں بعد چین کے دورے پر روانہ ہوگئے، جہاں وہ ایک دیرینہ اتحادی سے اپنے تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں مدد کے لیے مالی معاونت طلب کریں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین مشرق وسطیٰ سے باہر ان چند ممالک میں سے ہے جن کا بشار الاسد نے 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد دورہ کیا ہے، جہاں اب تک 5 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اور جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر اور شام کے انفرااسٹرکچر اور صنعت کو نقصان پہنچا ہے۔

مغرب کی جانب سے تنہا کیے گئے رہنماؤں میں بشار الاسد بھی شامل ہیں جنہیں چین نے نوازا ہے جہاں اس سال وینزویلا کے رہنما نکولس مدورو اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ساتھ روس کے اعلیٰ حکام بھی دورہ کر چکے ہیں۔

شامی صدر آج چین کے مشرقی شہر ہانگژو پہنچے، جہاں وہ ہفتہ کو ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔

خیال رہے کہ شامی صدر کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین، مشرق وسطیٰ میں اپنی مصروفیت بڑھا رہا ہے۔

رواں برس بیجنگ نے دیرینہ علاقائی حریف سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بحال کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا، جس کے بعد دونوں ممالک اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر راضی ہوگئے۔

اس کے بعد مئی میں سعودی عرب میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شام کی واپسی ہوئی، جس سے ایک دہائی سے زیادہ کی علاقائی تنہائی کا خاتمہ ہوا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button