اہم ترین خبریںپاکستان

شکر الحمد اللہ، ملت جفریہ کے احتجاج پرصدر مملکت عارف علوی نے فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی متنازعہ بل مسترد کردیا

صدر مملکت نے صحابہ کرامؓ اور امہات المومنینؓ کی توہین سے متعلق بل پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے کوڈ آف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل 2023ء اعتراض لگا کر واپس کردیا۔

شیعیت نیوز: شیعیان حیدرکرارؑ کا احتجاج رنگ لے آیا ، بلآخر صدر مملکت عارف علوی نےفرقہ وارانہ متنازعہ توہین صحابہ وامہات المومنین بل کو اعتراضات لگا کر واپس کردیاہے ۔

صدر مملکت نے صحابہ کرامؓ اور امہات المومنینؓ کی توہین سے متعلق بل پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے کوڈ آف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل 2023ء اعتراض لگا کر واپس کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سی آر پی سی ترمیمی بل کی سیکشن 298 اے پر اعتراض عائد کیا ہے، سی آر پی سی ترمیمی بل صدر کی جانب سے واپس بجھوائے گئے 13 بلوں میں شامل ہے۔ صدر مملکت نے بل میں شامل تین میں سے دو ترامیم پر اعتراض کیا ہے۔صدر عارف علوی نے توہین صحابہ جرم کو ناقابل ضمانت اور پولیس کو بنا وارنٹ گرفتاری کے اختیارات پر اعتراض اٹھایا ۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق صدر مملکت نے توہین صحابہ کے مرتکب مجرم کی سزا تین سے بڑھا کر 10 سال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، صدر مملکت عارف علوی نے بل پر اعتراضات میں آئین کے آرٹیکل 8 ،9، 10، 10 اے اور 14 کا حوالہ دیا اور اعتراض کیا کہ مجوزہ بل کے تحت جرم کو ناقابل ضمانت اور پولیس کو بنا وارنٹ گرفتاری کا اختیار دیا گیا، بل میں دیئے گئے اختیارات پولیس کے دائرہ اختیار سے بڑھ کر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اربعین کیلئے کربلا جانے والے پاکستانی زائرین امام حسینؑ کیلئے اچھی خبر سامنے آگئی

صدر نے اعتراض کیا کہ بل کے تحت دیئے گئے اختیارات غلط مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں، بل معصوم شہریوں کے خلاف بھی غلط استعما ل ہونے کا خدشہ ہے، پارلیمنٹ مجوزہ بل میں دیئے گئے اختیارات کے غلط استعمال کا نوٹس لے۔

واضح رہے کہ توہین صحابہ سے متعلق سزاؤں میں اضافے کا بل 17 جنوری کو قومی اسمبلی نے اور 7 اگست کو سینیٹ نے منظور کیا تھا۔ بل کے تحت صحابہ کرام ؓکی توہین کرنے پر کم از کم سزا 10 سال اور 10 لاکھ روپے جرمانہ رکھی گئی تھی۔ بل میں توہین صحابہ کا جرم ناقابل ضمانت اور پولیس کو بنا وارنٹ گرفتاری کا اختیار دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ پی ڈی ایم کی امپورٹڈ حکومت نے چور دروازے اس بل کی غیرآئینی انداز میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت کو دستخط کیلئے بھیجا تھا جس پر شیعیان حیدرکرارؑ نے شدید احتجاج کیا جوکہ اب تک جاری ہے ، دوسری جانب سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بھی صدر مملکت سے ملاقات کرکے اس بل کے نقصانات اور نقائص سے آگاہ کیا تھا اور کہا تھاکہ اگر بل کی منظوری سے کسی بےگناہ مارا جائے یا قید کیا جائے گا تو اس گناہ میں دستخط کرنے والا بھی برابر کا مجرم ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button