ایران

شہید سلیمانی کی جدوجہد نہ ہوتی تو علاقے کا نہ جانے کیا حال ہوتا، ناصر کنعانی

شیعیت نیوز: ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا عمل 2 برسوں تک جاری رہا اور قیدیوں اور ایران کے اثاثوں کی آزادی معاہدے کے مطابق ہوگي اور اس معاہدے پر عمل در آمد کے لئے امریکہ سے ضروری ضمانت لے لی گئی ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں حرم شاہ چراغ میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکوریٹی اہل کاروں کی مستعدی کی وجہ سے دہشت گرد کو شروعاتی مرحلے میں ہی پکڑ لیا گيا ہے اور اب متعلقہ اداروں کارروائی کر رہے ہیں۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں ایران کے بہادر سیکوریٹی اہل کاروں نے دہشت گردوں پر جو کاری ضرب لگائي ہے اس کا بدلہ وہ عوام سے لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاہ چراغ کے بے گناہ زائروں پر حملہ دہشت گردوں کی طرف سے انتقامی کارروائي ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی وجہ سے دوسرے ملکوں میں منجمد ایران کے اثاثوں کو آزاد کرانا ایران کی سفارت کاری میں توجہ کا مرکز رہی ہے اور اسی طرح بے بنیاد الزامات میں امریکہ میں قید ایرانی شہریوں کو رہائي پر بھی خاص توجہ دی گئي۔

ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا عمل 2 برسوں تک جاری رہا اور قیدیوں اور ایران کے اثاثوں کی آزادی معاہدے کے مطابق ہوگي اور اس معاہدے پر عمل در آمد کے لئے امریکہ سے ضروری ضمانت لے لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی وزیر خارجہ جلد سعودی عرب کا دورہ کریں گے، ترجمان دفتر خارجہ

ناصر کنعانی نے شاہ چراغ میں دہشت گردانہ حملے پر مغربی میڈیا کی خاموشی کا ذکر کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف شہید قاسم سلیمانی کے اہم و موثر رول کا ذکر کیا اور کہا کہ اس تلخ سانحے نے ایک بار پھر لوگوں کی توجہ، شہید قاسم سلیمانی کے موثر و بے مثال کردار کی سمت مبذول کر دی ہے، اگر تکفیری ملعون نیٹ ورک کے خلاف ان کی رات دن کی جہد و جہد نہ ہوتی تو علاقائي ملکوں کی نہ جانے کیا حالت ہوتی۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کچھ طاقتيں، علاقے میں اپنے سیاسی و سیکوریٹی مفادات کے لئے داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کو علاقائی عوام کی جان کا وبال بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی کو امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے براہ راست حکم سے قتل کیا گيا تھا کیونکہ انہوں نے تکفیریوں اور دہشت گردوں کے خلاف بے مثال رول ادا کیا اور علاقے میں انہيں ناکام بنا دیا جس کا ان سے بدلہ بغداد ایئرپورٹ پر لے لیا گیا۔

ناصر کنعانی نے ایران کے صدر کے ممکنہ دورہ سعودی عرب کے بارے میں کہا کہ سعودی عرب کے بادشاہ کی طرف سے باضابطہ دعوت صدر ایران کو دی جا چکی ہے لیکن ابھی تک اس دورے کی تاریخ کا تعین نہيں ہوا ہے۔

انہوں نے اسی طرح تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے کو دوبارہ کھولے جانے کے بارے میں کہا کہ باضابطہ کھولے جانے کا اعلان تو سعودی عرب کو کرنا چاہیے تاہم معاہدے کے مطابق تہران میں سعودی سفارت خانہ اور مشہد میں قونصل خانہ کھل گيا ہے اور سفارت خانے نے کام شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button