ایران

ایران خطے میں امن قائم کرنے کے لئے ہر اول دستے کا کردار ادا کررہا ہے، ابوالفضل شکارچی

شیعیت نیوز: ایرانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نائب سربراہ ابوالفضل شکارچی کے ثقافتی اور دفاعی شعبے کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ ہماری دفاعی طاقت خلیج فارس اور بحیرہ عمان تک محدود نہیں ہے بلکہ ہم عالمی سطح پر منصوبہ بندی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نائب سربراہ ابوالفضل شکارچی نے صحافیوں کی تجلیل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری سے تعلق رکھنے والے شہداء نے ملکی دفاع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ شہید حسن باقری اور شہید طارمی جیسے ملک کے سپوت نے دفاع مقدس کے دوران ایک جنگی کمانڈر کی حیثیت اعلی خدمات انجام دیں۔

انہوں نے صحافیوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ میڈیا کے نمائندے انقلاب کی کامیابیوں کو عوام کے سامنے بیان کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ملکی دفاع کو مضبوط بنانے میں صحافیوں کا کردار سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے۔ دفاعی شعبے اور دیگر شعبوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس شعبے میں کچھ امور کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے دفاعی شعبے میں ہونے والی بہت ساری کامیابیوں کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا ہے۔ چنانچہ ایرانی فوج کی بحریہ کی خصوصی ٹیم نے دنیا کے گرد چکر لگایا لیکن اس کے بارے میں محدود معلومات میڈیا میں منتشر کیا گیا کیونکہ ہر راز بتایا نہیں جاسکتا ہے۔

جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ صحافی میڈیا وار میں دشمن کے خلاف لڑنے والے اہم سپاہی ہیں۔ اگر ملکی حالات و واقعات کے بارے میں غلط رپورٹ اور تجزیے پیش کئے جائیں تو غیر ملکی میڈیا کے لئے خالی میدان مل جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اربعین مارچ تمدنی حرکت اور مقاومت کا نمونہ بن چکا ہے، صدر ابراہیم رئیسی

انہوں نے کہا کہ جب شہید فخری زادہ پر حملہ کیا گیا تو میڈیا میں ۱۲ مختلف نوعیت کی خبریں گردش کرنے لگیں۔ ہر کوئی اپنی پسند اور رجحان کے مطابق خبر دے رہا تھا۔ بعض اعلی حکام کو بھی واقعے کی مکمل تفصیلات معلوم نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیانات دے رہے تھے۔

جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ جن افراد سے انٹرویو لیا گیا ان میں سے ۸۰ فیصد کو مخصوص مسائل کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ واقعے کی تحقیقات جاری ہونے کی وجہ سے میڈیا کو اصل صورت حال سے آگاہ بھی کرنا ممکن نہ تھا۔ ہمیں دشمن کی غلطیوں اور کمزوریوں کو ڈھونڈنا چاہئے۔ جب میدان میں آئیں تو دشمن کو ایک جھوٹے کردار کے طور پر سب کے سامنے ثابت کریں۔

انہوں نے کہا کہ دفاعی مسائل کی خصوصی اہمیت اور نزاکت کی وجہ سے معلوم ہونا چاہئے کہ بعض سوالات بار بار پوچھنے سے ملکی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ اس ہم پر سخت اور پیچیدہ قسم کی سوفٹ وار مسلط کی گئی ہے۔ دشمن کا طاقت ور میڈیا اور پروپیگنڈا مشین عوام کے ایمان اور یقین کو متزلزل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ان حالات میں صحافیوں برادری کی ذمہ داری ہے کہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ دشمن کے صحافتی مراکز کو نشانہ بنائے۔ ہمیشہ دفاعی حکمت عملی اپنانے سے دشمن پر کامیابی حاصل نہیں ہوگی چنانچہ اگر دفاع مقدس کے دوران اہواز میں واقع دفاعی محاذ اور مورچوں میں رہتے تو کبھی بھی خرم شہر آزاد نہیں ہونا تھا۔ اس وقت صحافی برادری کو بھی چاہئے کہ دشمن کے خلاف بعض اوقات جارحانہ حکمت عملی کے تحت حملہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا مرکزی مدمقابل امریکہ ہے جوکہ عالمی سطح پر بدمعاشوں اور چوروں کی سرپرستی کررہا ہے۔ عدم استحکام ایجاد کرنا امریکہ کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ امریکہ سے مقابلہ کرنا عدم استحکام پھیلانے کے مترادف نہیں ہے۔ البتہ امریکہ آبی گزرگاہوں اور دیگر بین الاقوامی تجارتی راستوں پر رہزنی کا موقع نہیں دینا چاہئے۔ اس سلسلے میں میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا کے ممالک کے مفادات کو اپنے مفادات پر قربان کرتا ہے۔ اپنے دشمنوں کو انسانیت کا دشمن قرار دینا امریکی طرہ امتیاز ہے۔ ہمیں اس فکر کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ خطے کے ممالک اس حقیقت کو جان چکے ہیں۔ اگر ہم خطے میں کوئی مشق کریں تو عدم استحکام پھیلانے کے لئے نہیں بلکہ خطے کا امن بحال کرنے کے لئے ہے۔

جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ ایران نے کبھی خطے میں جارحیت یا تسلط کا قصد نہیں کیا ہے۔ ایران جو کچھ کررہا ہے اپنے قومی مفادات کے لئے کررہا ہے۔ دنیا کے گرد چکر لگانے کے لئے بحریہ کی کشتی کو بھی اسی مقصد کے تحت بھیجا گیا تھا جوکہ ہمارا حق ہے دوسرے الفاظ میں ہماری دفاعی طاقت خلیج فارس اور بحیرہ عمان تک محدود نہیں ہے بلکہ عالمی سطح پر ہم منصوبہ بندی کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر جگہ اور ہر وقت اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لئے ہمیں اپنی طاقت کو بڑھانا ہوگا۔ امریکہ سمیت ہمارے دشمن ایران کو دفاعی لحاظ سے کمزور کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایک ہی حملے میں انقلاب اسلامی کا نظام ختم کردیں۔

انہوں نے کہا کہ دفاعی اور سیکورٹی امور سے مربوط خبروں کے حوالے سے اگر ضرورت محسوس کی گئی تو صحافیوں سے یقینیا رابطہ کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button