ایران

آج شہدائے اسلام کے پاکیزہ خون کی بدولت نیا عالمی نظام قائم ہو رہا ہے، صدر رئیسی

شیعیت نیوز: ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے مکتب انقلاب اسلامی کو مکتب امام حسین علیہ السلام اور عاشورا کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہ آج شہدائے اسلام کے پاکیزہ خون کی بدولت نیا عالمی نظام قائم ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حضرت ابا عبداللہ الحسین (ع) اور شہدائے کربلا کی یاد میں شب تاسوعائے حسینی کی مناسبت سے صدر رئیسی کی میزبانی میں مسجد سلمان فارسی میں عزاداری برپا کی گئی جس میں نائب صدر سمیت متعدد وزراء اور ایوان صدر کے ملازمین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

صدر رئیسی نے مکتب انقلاب اسلامی کو مکتب امام حسین (ع) اور عاشورا کا تسلسل اور توسیع قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ جس طرح امام حسین (ع) نے اپنا خون بہا کر معاشرے سے جہالت کے خاتمے کے لئے کوشش کی اسی طرح ہمارے شہداء کا پاک لہو جدید جاہلیت کا مقابلہ کرنے کے ساتھ معاشرے سے جہالت کو دور کر رہا ہے۔

رئیسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج شہدائے اسلام کے پاکیزہ خون کی بدولت ایک نیا عالمی نظام قائم ہو رہا ہے کہا کہ آج کے حق و باطل کے محاذ کی صف بندی میں ہم سب پر فرض ہے کہ اپنے مشن کو ثابت قدمی کے ساتھ انجام دیں۔

یہ بھی پڑھیں : عاشورا اہل بیت پیغمبر اکرمٔ کے ساتھ تجدید بیعت کا دن ہے، حجت الاسلام حاج علی اکبری

قوت ارادی، مزاحمت، محنت اور شب و روز کی کوشش ہم سب کا وظیفہ ہے۔

صدر رئیسی نے عاشورہ اور قیام حسینی کو انسانی معاشرے کی تمام تبدیلیوں کا مظہر قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ عاشورہ ایک پرچم ہے جو راستہ گم ہونے نہیں دیتا اور تحریک اربعین حسینی اس عظیم قیام کو گم نہ کرنے کا ذریعہ ہے۔

رئیسی نے زمان شناسی کی ضرورت اور کفر اور ایمان کی درست شناخت پر زور دیتے ہوئے اس سلسلے میں شبہات پھیلانے والوں کے خطرے کے بارے میں کہا کہ معاشرے کو اس گروہ سے بچانا چاہیے، جسے قرآن میں ’’مرجفون‘‘ کہا گیا ہے۔ کیونکہ یہ گروہ ہمیشہ افواہیں پھیلا کر برائی کو اچھائی اور جھوٹ کو سچ ظاہر کرتا ہے۔

صدر مملکت نے عزاداروں سے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی یہ ذمہ داریاں جو ہمارے کندھوں پر ہیں یہ در اصل خدا کی امانتیں ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس ذمہ داری کا ایک اہم پہلو مسائل کو حل کرنا ہے۔

رئیسی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ عوام الناس کی نظر میں ایوان صدارت ملک کی دیگر انتظامی تنظیموں میں سرفہرست ہے، واضح کیا کہ دیانت داری، پاکیزگی، تقویٰ، جہادی اور تبدیلی پسندانہ روش اور گرہ کشائی عوام کی اس ادارے سے وابستہ جائز توقعات ہیں۔ اور ہمیں ان توقعات پر پورا اترنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button