مقبوضہ فلسطین

فلسطینیوں کی اکثریت مسلح مزاحمت کی حامی، محمود عباس سے استعفے کا مطالبہ

شیعیت نیوز: ایک فلسطینی رائے عامہ کے جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ فلسطینیوں کی اکثریت اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت کی حمایت کرتی ہے اورفلسطینیوں کو اس بات کا یقین ہے کہ صیہونی غاصب حکومت اپنی 100 ویں سالگرہ نہیں منائے گی۔

یہ سروے فلسطینی سینٹر فار پالیسی اینڈ سروے ریسرچ کی جانب سے 7 سے 11 جون کے درمیان غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں کیا گیا۔

سروے میں حصہ لینے والے 66 فی صد نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی کھنڈرات پر اپنے قیام کی 100 ویں سالگرہ نہیں منائے گا۔51 فی صد جواب دہندگان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ فلسطینی عوام مستقبل میں فلسطین کی بحالی اور پناہ گزینوں کی واپسی میں کامیاب ہو جائیں گے، جبکہ 45 کا خیال ہے کہ کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔

چوبیس فی صد فلسطینیوں کا خیال ہے کہ فلسطینی عوام کے غصب شدہ حقوق کے حصول کا حل اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور اسلامی جہاد جیس تنظیموں کے قیام میں ہے جو دشمن کے خلاف مسلح مزاحمت پر یقین رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : نابلس: قابض اسرائیلی فوج کی بربریت فلسطینی نوجوان یحییٰ العنیس شہید

21 فی صد کا خیال ہے کہ پہلی اور دوسری انتفاضہ کا ظہور فلسطینی عوام کے لیے سب سے بڑی کامیابی ہے۔ 18 فی صد نے کہا کہ تنظیم آزادی فلسطین کو سیاسی شکل دینے کا فیصلہ غلط تھا۔ 14 فی صد نے کہا کہ 1990 کی دہائی کے وسط میں فلسطینی اتھارٹی کا قیام درست نہیں تھا۔

71 فی صد عوام نے مزاحمتی گروپوں کی تشکیل کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا جیسے لائنز ڈین اور جینن بٹالین جو اتھارٹی کے احکامات کے تابع نہیں ہیں اور وہ سرکاری سکیورٹی فورسز کا حصہ نہیں ہیں جبکہ 23 فی صد کہتے ہیں کہ وہ اس کے خلاف ہیں۔

سروے کرنے والوں میں سے 80 فی صد نے مزاحمتی اراکین کو خود کو اور اپنے ہتھیاروں کو اتھارٹی کے حوالے کرنے کی مخالفت کی۔

ایک بھاری اکثریت چھیاسی فی صد نے کہا کہ رام اللہ اتھارٹی کو ان مزاحمتی گروپوں کے ارکان کو گرفتار کرنے کا حق حاصل نہیں ہے جو اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد کرتے ہیں۔

58 فی صد نے یقین کا اظہار کیا کہ یہ مزاحمتی گروپ مغربی کنارے کے دیگر علاقوں تک پھیل جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button