اہم ترین خبریںپاکستان

کشمور میں تسلسل کیساتھ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، علامہ مقصود ڈومکی

انہوں نے کہا کہ اغواء برائے تاوان کے بعد مغویوں پر تشدد، جنسی زیادتی اور اس زیادتی کی ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا۔

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کندھ کوٹ میں تین سالہ معصوم بچے ثمرت کمار سمیت تین درجن سے زائد معصوم شہریوں کے اغواء برائے تاوان پر شدید غم و غصے اور درد و تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کشمور میں تسلسل کے ساتھ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں افسوس ناک ہیں۔ ضلع میں امن و امان کی ابتر صورتحال کو بہتر کرنے اور مغویوں کی بازیابی کیلئے سنجیدہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ مقام افسوس ہے کہ ایک مغوی کی بازیابی سے قبل اغواء کی مزید وارداتوں کے باعث اس وقت ایک ضلع میں مختلف وارداتوں میں 36 افراد اغواء ہو چکے ہیں، جو غریب گھرانے دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے ان سے لاکھوں روپے تاوان طلب کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا 51 واں یوم تاسیس یوم تجدید عہد کے عنوان سے منایا گیا

انہوں نے کہا کہ اغواء برائے تاوان کے بعد مغویوں پر تشدد، جنسی زیادتی اور اس زیادتی کی ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا۔ اغواء کی وارداتوں کو ایک سو پچاس 150 دن گزر گئے، مگر پولیس اور انتظامیہ مجرموں کے سامنے بے بس اور بے حس نظر آتی ہے اور اغواء برائے تاوان ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ جس میں بااثر افراد ملوث ہیں۔ حال ہی میں ایس ایس پی نے 40 پولیس اہلکاروں اور افسروں کو ڈاکوؤں کے سہولت کار ہونے کے باعث محکمے سے فارغ کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ تعجب ہے کہ کئی ماہ سے ڈاکے اغواء کی وارداتیں اور پولیس کے جوانوں کی شہادتیں جاری ہیں، مگر مجرموں کے خلاف فوجی آپریشن نہیں کیا جا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھرمیں یوم ےتکریم شہداء کا انعقاد،جی ایچ کیو میں مرکزی تقریب منعقد ہوئی

آخر بتایا جائے کہ رینجرز سندھ میں کیا کر رہی ہے؟ پولیس کے پاس ڈاکوؤں سے لڑنے کے لئے نہ مطلوبہ اسلحہ اور وسائل موجود ہیں اور نہ ہی صلاحیت ہے۔ پیپلز پارٹی کے بااثر بر سر اقتدار وڈیرے پولیس کو فری ہینڈ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ لہٰذا اب ڈاکوؤں کے خلاف فوج اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ ضلع کشمور، شکارپور اور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں ڈاکو کلچر نے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ پولیس اہلکاروں کی شہادت اور اغواء کی وارداتوں کے سدباب کے لئے ضروری ہے کہ پولیس رینجرز اور پاک فوج کے تعاون سے آپریشن کلین اپ کا آغاز کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button