اہم ترین خبریںایران

توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کیلئے مکمل تیار ہیں، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان پیٹرولیم اور بجلی کے منصوبوں میں بے پناہ گنجائش موجود ہے، آج ہم نے دو طرفہ معاملات پر تفصیل سے گفتگو کی ہے

شیعیت نیوز:  وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے 100 میگا واٹ گبد-پولان بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کردیا۔ گبد-پولان ٹرانسمیشن لائن وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی کی بدولت ریکارڈ مدت میں تعمیر مکمل ہوئی ہے۔ اس ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل سے ایران سے درآمد کی جانے والی سستی بجلی کی مجموعی مقدار 204 میگاواٹ ہوگئی ہے، 132 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن کو اپ گریڈ کرکے 220 کے وی کردیا گیا ہے، 4 ماہ کی ریکارڈ مدت میں یہ منصوبہ مکمل کیا گیا ہے۔ نئی ٹرانسمیشن لائن سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بجلی کی ترسیل میں بہتری آئے گی اور کاروباری سرگرمیوں کے لئے بجلی کی وافر مقدر میسر آئے گی۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں جن کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کی مذہبی عقائد اور رسومات سے منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ایران اور پاکستان کے درمیان مثالی تعلقات ہیں، مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان ابتدا سے موجود ہیں اور مسلسل گہرے ہوتے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا کئی برس قبل افتتاح ہوجانا چاہیئے تھا لیکن اس میں مختلف وجوہات کے سبب تاخیر ہوئی، تاہم اس کی استعداد اب بھی موجود ہے، فی الوقت اس منصوبے میں 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل کی صلاحیت ہے جس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ دشمن ممالک کی متعدد پابندیوں کے باوجود آج ہم ایران کے عوام کی جدوجہد کی بدولت اپنے پیروں پر کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاک ایران بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کردیا

ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ ایران میں مخلتف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع موجود ہیں، ہم توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مارکیٹ کا بھی افتتاح کردیا گیا ہے جس سے دونوں ممالک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 2 دہائی تک امریکا کی موجودگی کے نتائج خون خرابے اور تباہ حالی کی صورت میں برآمد ہوئے، افغانستان میں 35 ہزار معزور افراد اسی کا نتیجہ ہیں، اس سے یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ خطے میں امریکا کی موجودگی امن نہیں عدم تحفظ لے کر آئے گی جبکہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی شعبوں میں تعاون سے دیرپا امن قائم ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان اور ایران کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے، کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان برادر ممالک ہیں جو اسلامی و ثقافتی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں بلکہ ہماری تاریخ صدیوں ہر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پرتپاک استقبال پر ایرانی صدر کا مشکور ہوں، آج ہم نے مند پشین مارکیٹ کا افتتاح کیا، اس طرح کی 6 مزید مارکیٹس بنائی جائیں گی، اس نظام سے خطے میں خوشحالی کے نئے سفر کا آغاز ہوگا، ہم نے 100 میگاواٹ ٹرانسمیشن لائن کا بھی افتتاح کردیا ہے جس سے گوادر کے لوگ مستفید ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یہ منصوبہ طویل عرصے سے التواء کا شکار تھا، اس میں ایران کی کوئی غلطی نہیں تھی، صرف پاکستان کی طرف سے تاخیر ہوئی، مگر دیر آید درست آید۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے ساتھ تعاون سب کے مفاد میں ہے، جوہری معاہدے کی بحالی کا امکان بہت کم ہے، گروسی

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان پیٹرولیم اور بجلی کے منصوبوں میں بے پناہ گنجائش موجود ہے، آج ہم نے دو طرفہ معاملات پر تفصیل سے گفتگو کی ہے، مجھے پوری امید ہے کہ ایرانی صدر کی معاونت سے ہم مل کر دونوں ممالک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی ممکن بنائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے حوالے سے بات چیت کی، میں ایرانی صدر کا مشکور ہوں جنہوں نے بغیر تاخیر اس منصوبے سے اتفاق کیا، ان شا اللہ بہت جلد ہم اپنی ٹیم ایران بھیجیں گے اور ایران سے بھی ٹیم پاکستان آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایک بار پھر ایرانی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، ہماری اسمبلی کی مدت 16 اگست کو ختم ہورہی ہے، مجھے پوری امید ہے کہ آپ اس سے پہلے پاکستان تشریف لائیں گے اور ہمیں میزبانی کا موقع دیں گے، پاکستان کے عوام آپ کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے کسی کو کوئی شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں، ہم دونوں ممالک اپنے وطن کو پرامن رکھنے کے لئے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے، میں نے تجویز پیش کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بارڈر سیکیورٹی میکنزم کو مزید مربوط بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button