دنیا

روس اور یوکرائن افریقی ممالک کی ثالثی میں مذاکرات پر آمادہ ہوگئے

شیعیت نیوز: جنوبی افریقہ کے صدر نے کہا ہے کہ روس اور یوکرائن کے سربراہان مملکت نے افریقی ممالک کی ثالثی میں ماسکو اور کیف میں صلح کے لئے مذکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

اسپوٹنک نے خبر دی ہے کہ جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوزا نے سنگا پور کے وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر پوٹن اور یوکرائن کے صدر زیلنسکی کے ساتھ گفتگو کے بعد دونوں ممالک افریقی ممالک کی ثالثی میں جنگ بندی اور صلح کے لئے مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افریقی وفد میں زمبیا، سینیگال، کانگو، یوگنڈا، مصر اور جنوبی افریقہ کے نمائندے ہوں گے جو روس اور یوکرائن کے دارالحکومتوں میں جاکر فریقین سے گفتگو کریں گے۔ دونوں ممالک کی اس آمادگی کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونی گوتریش کے دفتر کو بھی مطلع کیا گیا ہے۔

صدر رامافوزا نے کہا کہ افریقی ممالک روس اور یوکرائن کے درمیان جنگ بندی کے لئے سنجیدہ ہیں۔ اس سے پہلے روسی ذرائع ابلاغ میں صدر پوٹن اور جنوبی افریقہ کے سربراہ مملکت کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو کے بارے میں خبریں زیرگردش تھیں۔

ذرائع کے مطابق صدر پوٹن نے یوکرائن کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ گفتگو کے دوران صدر پوٹن نے روسی موقف کو دہرایا تھا کہ روس نے سفارتی راہ حل میں کبھی رکاوٹ نہیں ڈالا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی بحریہ کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، روسی نیوی کے کمانڈر

دوسری جانب امریکہ کی خونخوار خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے روسی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے بارے میں معلومات واشنگٹن کو فراہم کریں۔

یورو نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے ایک ویڈیو جاری کرکے روسی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے بارے میں معلومات واشنگٹن کو فراہم کریں۔

اس مختصر ویڈیو میں سی آئی اے نے بتایا ہے کہ کس طرح سے سافٹ ویئر کے ذریعے اس تنظیم سے رابطہ کیا جائے اور ’’ڈارک ویب‘‘ سے منسلک کیا جائے جو عوام کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

اس ویڈیو پیغام میں امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے روسی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ سی آئی اے کے ساتھ تعاون کر کے اپنے ملک میں حالات کو بہتر بنانے اور ’’محب وطن‘‘ ہونے کا ثبوت پیش کر سکتے ہیں۔

اس ویڈیو میں سی آئی اے نے ان روسی شہریوں سے کہا جن کے پاس سفارت کاری، سیکورٹی، سائنس، ٹیکنالوجی وغیرہ کے شعبوں میں معلومات ہیں وہ اس انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ تعاون کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button