ایران

امتِ اسلامیہ کو کسی بھی قسم کے اختلاف اور تفرقہ سے اجتناب کرنا چاہئے، آیت اللہ کریمی جہرمی

شیعیت نیوز: حوزہ علمیہ کی اعلی سطحی تعلیم کے استاد آیت اللہ کریمی جہرمی نے مجمع جہانی تقریب مذاہب کے سکریٹری جنرل سے ملاقات میں وحدت و تقریب کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وحدت و تقریب کا معیار ثقلین یعنی قرآن و اہل بیت علیہم السلام ہونا چاہئے اور امتِ اسلامیہ کو کسی بھی قسم کے اختلاف اور تفرقہ سے اجتناب کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا: تقریب بین اسلامی مذاہب کی اہمیت و ضرورت میں کسی قسم کا کوئی شک و تردید نہیں ہے اور تمام امتِ اسلامیہ کو چاہئے کہ وہ قرآن کریم اور روایات اہل بیت علیہم السلام کو معیار قرار دیتے ہوئے اسلام دشمنوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔

آیت اللہ کریمی جہرمی نے اسلامی مآخذ میں حدیثِ ثقلین کے متواتر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس حدیثِ مبارکہ کو بیان کرتے ہوئے امت اسلامیہ میں اتحاد کے محور کو مشخص کر دیا اور فرمایا کہ جو کوئی بھی قرآن اور اہل بیت علیہم السلام سے تمسک کرے گا وہ کبھی تفرقہ کا شکار یا گمراہ نہیں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ کی سب سے بڑی ترجیح لبنان کی نجات اور عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے، شیخ نبیل

انہوں نے آیت اللہ بروجردی کے دور میں وحدت و تقریب کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید الطائفہ آیت اللہ العظمیٰ بروجردی اعلی اللہ مقامہ اس راستہ میں بہت کامیاب تھے اور وہ جامعۃ الازہر مصر، عالم اسلام کے عظیم علماء اور مفکرین کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے میں بھی کامیاب ہوئے۔ اسی طرح انہوں نے ان غیر شیعہ ممالک میں ’’المختصر النافع‘‘ جیسی تالیفات کو بھی ان کے توسط سے شائع کرایا۔

انہوں نے اپنی بیانات میں وحدت و تقریب کے سلسلہ میں احتمالی خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ راستہ انتہائی مبارک ہے لیکن اس راستے میں بہت محتاط رہنا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس عنوان سے اہل بیت علیہم السلام پر عقیدہ و ایمان کمزور یا سست پڑ جائے یا خدانخواستہ کہیں ان ہستیوں کی توہین کا سبب نہ بنے۔

حوزہ علمیہ کی اعلی سطحی تعلیم کے اس استاد نے کہا کہ اسلام و تشیع کے دو عظیم علمی مراکز ’’حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف‘‘ کا باہمی رابطہ اور قربت مسلمانوں کے اتحاد اور اسلام کی عظمت اور سربلندی میں انتہائی مؤثر اور امتِ اسلامی کے لئے بہت مفید ہے۔

آیت اللہ کریمی جہرمی نے کہا کہ وحدت و تقریب میں دو نکات کی رعایت بہت ضروری ہے۔ پہلا نکتہ ’’اخلاص‘‘ ہے۔ اگر یہ کام خالصتاً خدا کے لئے اور خدا کے کلام کی سربلندی اور اہل بیت علیہم السلام کے امر کے احیاء کے مقصد سے ہو تو یقیناً خدا کی طرف سے اس میں برکت اور ترقی ہوگی۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ مذاہبِ اسلامی کے درمیان تقریب و وحدت میں اور غیر شیعہ افراد کے ساتھ ملاقات وغیرہ میں اہل بیت علیہم السلام کے اخلاق کو نمونہ قرار دینا چاہئے کیونکہ حُسنِ خلق اور اہل بیت علیہم السلام کی پیروی ان معاملات میں زیادہ متاثر کن ثابت ہو گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button