دنیا

فرانس میں پرتشدد مظاہرے، پولیس نے کسانوں کو بھی نہیں چھوڑا

شیعیت نیوز: فرانس کے مون دو مارسان، لیون، نیم اور متعدد دیگر شہروں میں کسانوں نے مظاہرے کئے اور معاشی حالات اور حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے۔

رپورٹ کے مطابق کسان یونینوں کی اپیل پر کئے جانے والے ان مظاہروں کے دوران کسانوں نے ذمہ دار سرکاری اداروں کا راستہ بند اور ان عمارتوں کے سامنے گھاس بھوسے کا ڈھیر لگا دیا۔

فرانسیسی کسان، پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے تاہم انہیں پولیس کے پرتشدد رویے کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولوں کی بوچھاڑ کردی اور احتجاج کو تشدد کی جانب کھینچ دیا۔

عینی شاہدین کے مطابق، پولیس حکام نے بڑے پیمانے پر مسلح اہلکاروں کو تعینات کرکے کسانوں کی آواز کو دبانے کی کوشش بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں : ثاقب اکبر نقوی کی وفات پر ایک بار پھر ڈاکٹر محمد علی نقوی اور قائد ملت علامہ عارف الحسینی کی شھادت کا زخم تازہ ہو گیا،علامہ ڈاکٹر شفقت شیرازی

دوسری جانب فرانس میں بورڈیوکس کے قریب رومن کیتھولک اسکول میں ہسپانوی زبان پڑھانے والی 50 سالہ استانی کو لیکچر کے دوران طالب علم نے قتل کردیا۔

قاتل طلبہ کے ہم جماعتوں نے بتایا کہ 16 سالہ طالب علم اپنی نشست سے اُٹھا اور استانی کے قریب پہنچ کر تحمل سے کوئی بات کرنے لگا۔ پھر وہ دروازے کی جانب بڑھا اور دروازہ بند کر کے ٹیچر کی جانب لپکا۔

پلک جھپکتے میں طالب علم نے استانی کے سینے پر چھری کے پے در پے وار کیے جس سے ان کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی جب کہ طالب علم آلہ قتل سمت بھاگ کھڑا ہوا۔

بعد ازاں پولیس نے تعاقب کے بعد طالب علم کو گرفتار کرکے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا۔ طالب علم نے اعترافی بیان میں کہا کہ اسے کان میں آوازیں آتی تھیں کہ خاتون ٹیچر کو قتل کردو۔

متعلقہ مضامین

Back to top button