اہم ترین خبریںپاکستان

عراق، جماعت الحکمت کے سربراہ سید عمار الحکیم سے علامہ امین شہیدی کی سربراہی میں شیعہ سنی علماءومشائخ کے وفد کی ملاقات

وفد میں شامل اہلسنت علمائے کرام نے اظہار خیال کرتے ہوئے عراق میں حکیم خاندان کی سیاسی و مذہبی خدمات کو سراہا۔ ملاقات کے بعد وفد کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ بھی دیا گیا۔

شیعیت نیوز: امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کی سربراہی میں پاکستانی اہل سنت علما، مشائخ اور سادات عظام کے وفد نے عراق کی نمایاں پارلیمانی جماعت الحکمت کے سربراہ سید عمار الحکیم سے ملاقات کی۔ وفد سے ملاقات میں عراق کی نمایاں پارلیمانی جماعت الحکمت کے سربراہ حجة السلام والمسلمین سید عمار الحکیم نے خصوصی بیان میں فرمایا کہ پاکستان کے اہلسنت علمائے کرام کے وفد کو دوسرے وطن عراق میں سلیمِ قلب سے خوش آمدید کہتے ہیں، عراق صرف عراقیوں کا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے باعثِ شرف ہے، عراق میں جزیرہ عرب کے بعد اسلام پھیلا، عراق میں چھ آئمہ کرام کے روضہ مبارک ہیں، امام مہدی عج جب ظہور فرمائیں گے تو مسجد کوفہ کو مرکز بنائیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے متعدد مسالک کی اساس عراق سے جڑی ہے، امام اعظم ابو حنیفہ اور شیخ عبد القادر گیلانی بھی عراق سے ہیں، اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو جب مسلمانوں کے شہر بڑھے تو عراق کو مرکزی اہمیت حاصل ہوئی، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عراق نے مسلمانوں کے مابین وحدت کے لیے اہم کردار رہا ہے، عراق کی مرجعیت دینی ہزار سال سے اسی خط پر عمل کررہی ہے۔ سید محسن الحکیم نے پاکستان سے لیکر عراق تک اتحاد اور امن کے لیے کلیدی کردار ادا کیا، سخت حالات میں بھی پاکستان میں وفود بھیجے، مہدی الحکیم پاکستان مسلمانوں کی خدمت میں بڑا وقت گزارا۔

یہ بھی پڑھیں: اقتدار کی ہوس میں مبتلا سیاسی رہنماؤں نے ساری قوم کو ہیجان میں مبتلا کردیا ہے، علامہ شبیر میثمی

انہوں نے کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے بھی متعدد بار پاکستان میں وفود بھیجے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم ایک ارب سے زائد مسلمانوں کو کیسے یکجا کر سکتے ہیں، اگر ہم اپنی اہمیت کا ادراک کریں تو تیل اور دیگر ذخائر جو مسلمانوں کے پاس ہیں وہ کسی خطے میں نہیں، امریکہ کی تاریخ مختصر ہے، لیکن مسلم اقوام کی تاریخ بہت قدیم ہے، تاریخ کے تناظر میں مختلف شعبوں کام کرنے والے مسلمان سائنس دان تھے، مسلمان جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے اس قدر مضبوط ہیں کہ دنیا کو بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی استعمار مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے ہیں، مسلمانوں کے مشترکات زیادہ ہیں، ہم نے آپسی اختلافات پہ بغور مشاہدہ کیا تو یہ اختلافات سیاسی بنیادوں پر پیدا کیے گئے ہیں، بعض گروہوں نے ذاتی و سیاسی مفادات کے لیے تفرقہ پھیلایا، دراصل قابل غور بات نقطہ یہ ہے کہ تفرقہ اور فرقہ واریت میں فرق ہے، فرقہ یعنی فکر پہ جمع ہونا ہے اور یہ انسانی فکر ترقی کی نشانی ہے، اور فرقہ واریت یعنی تمسخر اڑانا یہ عمل درست نہیں۔

انکا کہنا تھا کہ اسلام نے مسلمانوں کو باہم اتحاد کا حکم دیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اختلافات چھوڑ کر متحد ہوجائیں، یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم دینی معاملات پر دوبارہ غور و فکر کریں گے۔ سید عمار الحکیم نے عراق کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عراق میں مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے کی کوشش کی گئی، وہ قوت جو مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالے وہ نہ شیعہ ہے نہ سنی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2012 میں جب عراق کے حالات ناساز ہوئے تو بغداد شہر میں ایک ہی روز میں 25 گاڑیاں داخل ہوتی تھیں اور پھٹ جاتی تھیں، ہمارے دنیا کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہورہے تھے، ایسے عالم میں ہم نے سوچا کہ میں کیا کردار ادا کرسکتا ہوں، میں نے عراقی سیاسی و مذہبی رہنماوں کو پیغام بھیجا کہ آئیے مل کر چائے پیتے ہیں کسی سیاسی ایجنڈا پہ بات چیت نہیں ہوگی صرف چائے نوشی ہوگی۔

انکا کہنا تھا تاہم جب سیاسی رہنما اسی ہال میں جمع ہوئے، جہاں آپ سب بیٹھے ہیں تو ہم نے فقط چائے پی جسے عالمی میڈیا نے کوریج کیا، عراق کے عوام اور دشمنوں نے دیکھا کہ یہ تو ایسے پرآشوب حالات میں چائے پی رہے ہیں اور مسکراتے چہروں کے ساتھ براجمان ہیں تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں حد تک کمی واقع ہوئی، یعنی دشمن ہمیشہ ہمارے اختلاف کا فائدہ اٹھاتا ہے، فقط چائے پلانے کا مل بیٹھنے کے عمل سے مفاہمت کے راستے کو بڑھایا جاسکتا ہے، ہمیں مسلمانوں کے مابین قربت بڑھانے کے لیے نئے حل نکالنے چاہیے، حق اور باطل میں چار انگلیوں کا فرق ہوتا ہے جیسے آنکھوں اور کانوں کے درمیان، آپ نے میڈیا کی نظر سے عراق کو کسی اور نظر سے دیکھا ہوگا جبکہ یہاں آکر عراق کو مختلف دیکھا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اقتدار کی ہوس میں مبتلا سیاسی رہنماؤں نے ساری قوم کو ہیجان میں مبتلا کردیا ہے، علامہ شبیر میثمی

انکا کہنا تھا کہ جب عراق میں کسی اہلسنت علاقے میں مسئلہ ہوتا ہے تو شیعہ مددگار بنتے ہیں اور شیعہ علاقوں میں بد امنی کے وقت دشمن کے خلاف اہلسنت مدد کرتے ہیں، عراق میں مخلوط معاشرہ ہے، اگر تمام مزاہب و مسالک کے مابین تعلقات بہتر ہوجائیں تو جھجھک اور خوف ختم ہوسکتا ہے، اسلام ہمارا فخر ہے دوسروں کا احترام کرنا چاہیے دوسروں کی تحقیر نہیں کرنی چاہیے، اہلِ عراق مذہبی رسوم میں شریک ہوتے ہیں، کرسمس تقریبات میں عبا قبا میں شریک ہوتا ہوں، جب اربعین میں دنیا بھر سے زائرین یہاں آتے ہیں تو اہل سنت بھی شریک ہوتے ہیں، شیعہ زائرین کی مثالی خدمت کرتے ہیں، عراق میں مختلف مذاہب، اقوام اور مسالک ہیں سب اپنے عقائد پر ہیں مگر سب کی منزل اور ہدف عراق کی ترقی ہے۔

اس موقع پر امت واحدہ پاکستان کے سربراہ حجة السلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ خصوصی ملاقات پر سید عمار الحکیم کے شکر گزار ہیں، پاکستان سیاسی و مذہبی صورتحال سے مختلف نہیں ہے، دونوں ممالک کو ایک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، طاغوتی طاقتوں نے عوام میں اختلاف کو ایجاد کیا ایک لاکھ سے زائد مسلمان شہید ہوئے، مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کیا، پاکستان میں امت مسلمہ کے مابین وحدت کی حفاظت اہم چیلنج ہے، تمام مکاتب فکر کے معتدل علماء اتحاد کے لیے عملی کوشش کررہے ہیں، امت واحدہ پاکستان بھی مشرکات کے فروغ کے لیے کام کررہی ہے، ہمارا مقصد پاکستان میں اخوت بھائی چارہ قائم کرنا اصل ہدف ہے۔ وفد میں شامل اہلسنت علمائے کرام نے اظہار خیال کرتے ہوئے عراق میں حکیم خاندان کی سیاسی و مذہبی خدمات کو سراہا۔ ملاقات کے بعد وفد کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ بھی دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button