مشرق وسطی

شامی کُردوں کے وفد کا دورہ دمشق، اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں

شیعیت نیوز: جمہوری عربی شام میں علیحدگی پسند شامی کُردوں کے ایک وفد نے دمشق میں مرکزی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اس حوالے سے کُرد ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ شمالی اور مشرقی شام میں خودمختار ریاست کے نام سے معروف "روژآوا” تنظیم کے خارجہ تعلقات کے سربراہ "بدران ژیا کرد” نے وفد کے ہمراہ گذشتہ دنوں دمشق کا دورہ کیا۔

اس وفد نے شام کے بعض اعلیٰ حکام سے ملاقات کی، البتہ ان حکام کے نام میڈیا میں ظاہر نہیں کئے گئے، فریقین نے اس ملاقات میں کُرد علاقوں کی تازہ ترین صورت حال، ترک افواج کی موجودگی، تمام شامی سرزمین کا تحفظ اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ سفر تین دن تک جاری رہا، جس میں دونوں فریقین نے 2019ء سے کشیدگی میں کمی کے معاہدے اور ترک سرحد پر شامی فوج کی موجودگی پر بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ مکاری اور ایرانی عوام و اسلامی نظام کا دشمن ہے، ترجمان ناصر کنعانی

اس کے علاوہ کچھ روژآوا ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقائی سالمیت اور قومی پرچم جیسے اہم مسائل پر ابتدائی سمجھوتہ ہوگیا ہے۔

ان کُرد ذرائع کے مطابق ملاقات کا ماحول مثبت رہا۔ ان ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دمشق حکومت نے شام سے ترک فوجیوں کے انخلاء سے قبل انقرہ کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر نہ کرنے کا سنجیدہ فیصلہ کیا ہے۔

نیز دونوں فریقوں نے باہمی مذاکرات جاری رکھنے اور مستقبل میں گفتگو کے لئے مشترکہ نکات تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

واضح رہے کہ دمشق اور کُرد حکام کی جانب سے ابھی تک سرکاری طور پر اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی گئی۔

یہ امر بھی واضح رہے کہ جب بھی ترکی نے شام میں کوئی کارروائی شروع کی تو کُردوں نے فوراََ دمشق جا کر اسد حکومت کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔

اب بھی جب ترکی اور شام کے درمیان تعلقات کی بحالی کی خبریں سننے میں آرہی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ اس اقدام کا سب سے زیادہ نقصان حزب اختلاف کی پارٹیوں کو اُٹھانا پڑے گا اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ انہیں کم سے کم نقصان اُٹھانا پڑے۔

شامی کُردوں کے دمشق حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرنے کی کوشش ایسے وقت میں جاری ہے، جب امریکہ شامی کردوں کا اہم اتحادی ہے۔ لیکن اس نے ترکی کے ہر فوجی حملے میں کردوں کو تنہاء چھوڑا اور ان کی حمایت کے لیے کوئی اہم قدم نہیں اٹھایا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button