دنیا

روس پر دباؤ بڑھانے کا ممکنہ نتیجہ ایٹمی جنگ ہے، اسکاٹ ریٹر

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے سابق اہلکار اسکاٹ ریٹر نے کہا ہے کہ روس پر جنگ کے ذریعے دباؤ بڑھانے کا نتیجہ ایٹمی جنگ کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سابق اہلکار اسکاٹ ریٹر نے شیلر تھینک ٹینک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کو مشورہ دیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی منقطع کر دیں اور وہ یوکرین کی جیت کا مفہوم ایک طرف رکھ کر ہونے والے نقصانات اور تباہی کو تسلیم کریں۔

اقوام متحدہ کے سابق اہلکار نے جرمنی میں ہونے والی ویڈیو کانفرنس میں روس کو یوکرین کی شرائط قبول کرنے پر مجبور کرنے کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاہدے سے قبل روس کو مجبور کرنے کا نتیجہ الٹ نکل سکتا ہے اور اس سے روس کا ردعمل اور سخت ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کے زور پر روس کو مجبور کرنے کا عمل حالات کو مزید کشیدہ کر سکتا ہے جس سے ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے۔

مغربی ممالک نے حالیہ ماہ میں یوکرین کو روس سے جنگ کے لئے اس امید سے جدیدترین ہتھیاروں کی فراہمی شروع کی ہے کہ اُس سے روس یوکرین جنگ میں توازن ان کے حق میں بدل سکتا ہے تاہم ماہرین اسکے برخلاف سوچ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے انتقام کا خوف؛ وائٹ ہاؤس نے پومپیو اور رابرٹ ہک کی سیکورٹی میں توسیع کردی

دوسری جانب روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کا مقصد یوکرین کی افواج کو روس کا مقابلہ کرنے کی تربیت دینا تھا۔

روسی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نکولائی پیٹروشیف نے، امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے، اس بیان کو، اپنی بات کی تائید قرار دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین پر توجہ مرکوز کرنے کی بنا پر ہمیں افغانستان سے اچانک نکلنا پڑا ہے۔

روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے جس رقم کے بارے میں بات کی، اس کے علاوہ افغانستان میں موجود امریکی ہتھیار بھی یورپ بالخصوص پولینڈ منتقل کیے گئے اور اس طرح یورپ یوکرین حکومت کو فوجی مدد فراہم کرنے میں کامیاب رہا ۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اگست دوہزار اکیس میں بیس سال کے غاصبانہ قبضے کے بعد افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لی تھیں ۔ افغانستان پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی لشکر کشی کے نتیجے میں افغانستان میں دہشت گردی ، جنگ، تشدد، بدامنی اور عدم استحکام پیدا ہوا اور کئی لاکھ بے گناہ افغان شہریوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button