لبنان

جمہوری لبنان کا اقوام متحدہ سے صیہونی ریاست پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ

شیعیت نیوز: جمہوری لبنان کی فوج نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے دشمنانہ اقدامات کو روکنے کے لئے اس پر دباؤ ڈالے۔

جمہوری لبنان کی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں یونیفل کے سربراہ جنرل "آرولڈو لازارو” سے لبنانی فوج کے وفد کی ملاقات کی خبر دی ہے۔

ملاقات میںجمہوری لبنان کی فوج نے صیہونی حکومت کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر لبنان کی زمینی، فضائی اور سمندری خود مختاری کی پے در پے خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کیا اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر لبنان کی جانب سے عملدرآمد کرنے پر زور دیا۔

لبنانی وفد نے اقوام متحدہ سے بھی درخواست کی کہ وہ صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالے، تاکہ اس کے دشمنانہ اقدامات کو روکا جا سکے۔ لبنانی آفیشلز نے "شبعا فارمز”، "کفر شوبا” کی پہاڑیوں، "الغجر” کے کچھ شمالی علاقوں اور بلیو بیلٹ سمیت اپنی مقبوضہ سرزمین سے صیہونی دشمن کے انخلاء پر بھی زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں : صارفین کی جاسوسی اور لوکیشن معلوم کرنے پر گوگل پر 391 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد

دوسری جانب لبنانی حلقوں کا خیال ہے کہ ایسی صورتحال میں جب لبنان میں طائف معاہدہ کانفرنس کے نام سے جانا جانے والا اجلاس کوئی عملی نتیجہ نہیں نکال سکا، سعودی حکام اپنے کچھ اقدامات کے ذریعے یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فرانس اور امریکہ کے علاوہ سعودی عرب ابھی بھی لبنان کے معاملات میں اثر انداز ہو سکتا ہے۔

لبنان میں سعودی سفارت خانے کی جانب سے طائف کانفرنس کے انعقاد کی وجوہات پر لبنانیوں کے درمیان اب بھی بحث جاری ہے اور یہ سوال ان کے ذہنوں میں ہے کہ ریاض نے اچانک لبنان میں طائف معاہدے کا مسئلہ پیش کرنے کا کیوں سوچا ؟ اور کیوں بیروت میں اپنے سفیر ولید البخاری کو اس اجلاس کے انعقاد کے لیے مقرر کیا ۔

انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم نے اسی مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ ریاض کے پاس لبنان میں طائف معاہدے کو کمزور کرنے یا اسے مسخ کرنے کی کوشش کرنے کے بارے میں فکر کرنے کا کوئی ثبوت یا وجہ نہیں ہے، سوائے دو معاملات کے؛ پہلا بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکے کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا اس ملک کا دورہ اور لبنان کی حکومتی ساخت کو تبدیل کرنے والے ایک نئے سماجی معاہدے کا مطالبہ تھا، تاہم اس مطالبے پر سعودی عرب نے احتجاج کیا جس کے بعد فرانسیسیوں نے سعودیوں کو یقین دلایا کہ ایسا نہیں ہوگا اور فرانس لبنان میں طائف معاہدے کو منسوخ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

دوسرا معاملہ جس نے لبنان میں طائف معاہدے کے کمزور ہونے کے بارے میں سعودیوں کی تشویش کو جنم دیا وہ اس اقدام سے متعلق ہے جس کی تجویز لبنان میں سوئس سفارت خانے نے چند ہفتے قبل تمام لبنانی سیاسی اور قومی تنظیموں کو عشائیہ دے کر پیش کی کہ وہ اپنے ملک میں سیاسی بحران کو حل کریں۔

قابل ذکر ہے کہ لبنانی حلقوں کا خیال ہے کہ سوئس سفارتخانہ صرف دعوت کرنے والا تھا جبکہ یہ اقدام امریکیوں کی طرف سے تجویز کیا گیا تھا جس کے بعد سعودی سفارت خانے نے لبنانی تنظیموں سے کہا کہ وہ اس دعوت کا بائیکاٹ کریں اور اس میں شرکت نہ کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button