اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

میرٹ پر تعیناتی کی جائے، مجھے اپنی مرضی کا آرمی چیف نہیں چاہیئے، عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آئی جی کو سزا ہونے والی تھی، اسے یہ بڑا عہدہ دے دیا گیا۔ شہباز شریف نے اسے چن کر لگایا

شیعیت نیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مہذب دنیا میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ مجرم اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں۔ میرے اوپر الزامات ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ متنازع کر دیا ہے، میں کہتا ہوں کہ جو بھی میرٹ پر ہو، اسے تعینات کر دیں۔ مجھے اپنی مرضی کا آرمی چیف نہیں چاہیئے۔ نیشنل سکیورٹی کے سب سے اہم آرمی چیف کے عہدہ کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے۔

جھنگ اور لالہ موسیٰ میں لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ تین چار دن سے وزیراعظم لندن میں موجود ہے، وہاں تماشا ہوا ہے، وہاں فیصلہ ہو رہا ہے کہ آرمی چیف کون بنے گا۔ قومی سکیورٹی کے سب سے اہم عہدہ کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے، اس ملک کا سزا یافتہ آدمی اور جھوٹ بولنے والا شخص اس تعیناتی کا فیصلہ کر رہا ہے، اس کے ساتھ اس کے جھوٹے بیٹے اور بیٹی بھی شامل ہیں۔ ہینڈلرز کی یقین دہانی کے بعد اسحاق ڈار وطن واپس آئے۔ شریف فیملی میں جو احتساب سے بھاگا، وہ لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ مہذب دنیا میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ مجرم اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آج عالم اسلام تمام تر وسائل ہونے کے باوجود استعماری قوتوں کا محتاج ہے ،علامہ آغا حسین مقدسی

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ڈیلی میل پر ہرجانہ کیا اور لندن میں عدالت میں چلا گیا، موجودہ وزیراعظم کو وہاں کی عدالتوں کا نہیں پتہ، وہاں کی عدالت نے وزیراعظم کو وہاں بلا لیا ہے، اسے نہیں پتہ یہ وہاں پھنس گیا ہے، ڈیلی میل نے شہباز شریف کی چوری پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ برطانیہ، یورپ میں وسائل پاکستان سے زیادہ نہیں ہیں، لیکن وہاں انصاف پر مبنی نظام ہے، ملک میں قانون کی حکمرانی تک خوشحال نہیں ہوسکتے، جمہوریت، حقیقی آزادی نہیں آسکتی۔ جتنی مرضی اچھی پالیسیاں لے آئیں، جب تک انصاف کی حکمرانی نہیں ہوگی کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ اوورسیز پاکستانی پاکستان میں اس لیے پیسے نہیں لگاتے، کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں ہمیں کوئی تحفظ نہیں دیتا، یہاں پر قانون کمزور ہے اور سرمایہ محفوظ نہیں ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی کیس بہت اہم ہے، ماڈل ٹاؤن سے پیسہ گاڑیوں میں پولیس کی نگرانی میں جاتا تھا، بعد میں اسے ڈالر میں تبدیل کرکے بیرون ملک بھجواتے تھے، اس کے بعد یہ پیسہ نامعلوم اکاؤنٹ میں منگوائے جاتے تھے۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ ان کو ہر کچھ وقت کے بعد انہیں این آر او مل جاتا ہے، آصف زرداری، شریف فیملی نے بہت پیسہ لوٹا اور باہر بھیجا۔ ہمارے اوپر الزامات ہیں کہ ہم نے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ متنازع کر دیا ہے، میں کہتا ہوں جو بھی میرٹ پر ہو، اسے آرمی چیف بنا دیں، مجھے نہ تو نیب کا، چیف جسٹس اور نہ ہی کسی اور ادارہ کا سربراہ چاہیئے، جو بھی ہو میرٹ پر تعیناتی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کے قتل میں کون ملوث ہے، طاہر اشرفی نے نیا شوشہ چھوڑدیا

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آئی جی کو سزا ہونے والی تھی، اسے یہ بڑا عہدہ دے دیا گیا۔ شہباز شریف نے اسے چن کر لگایا۔ اسے لگایا اس لیے کہ اپنے غلط کام کروا سکیں، پاکستان کی بزنس کمیونٹی، مزدوروں اور کسانوں سے پوچھیں ہمارے دور حکومت میں ملک کس طرف جا رہا تھا، معاشی شرح نمو 6 فیصد سے زیادہ ہو رہی تھی، ہمارے دور میں تیل بہت مہنگا تھا، لیکن عوام کو سبسڈی کے ذریعے سستا دیا۔

ہمارے دور میں مہنگائی 15 فیصد تھی، اب ملک میں مہنگائی 40 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے، موجودہ حکومت سے ملک نہیں سنبھل رہا، روپیہ 49 روپے گرا ہے، ان کے دور میں پٹرول، بجلی کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، ہمارے دور میں قیمتیں بہت کم تھیں۔ ہینڈلرز جن کو لے کر آئے ہیں اور جو ملک کے مسائل ہیں، ان کے بارے میں کون بتائے گا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی قرضوں کو کیسے اُتاریں گے، دولت میں اضافہ نہیں ہو رہا، ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے، ٹیکس کلیکشن، ایکسپورٹ، زر مبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر بھی گر رہی ہیں۔ لوگوں کے منہ بند نہیں کیے جا سکتے، ارشد شریف کے ساتھ بہت ظلم ہوا، اس کا ذمہ دار کون ہے، اعظم سواتی، شہباز گل جیسے دیگر لوگوں پر تشدد کیا گیا، اس کے بعد ویڈیو سامنے آئی، نیوٹرلز چاہتے ہیں کہ ہم ان چوروں کو تسلیم کر لیں۔

حقیقی آزادی کی تحریک عمران خان کی نہیں، نوجوانوں سمیت ملک کی آزادی کی تحریک ہے۔ یہ انصاف لینے کے لیے ہے، جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا، ہماری عدلیہ ہمارے حقوق کی حفاظت نہیں کرتی، جب تک طاقتور مافیا قانون کے نیچے نہیں آتا اور انصاف آنے تک ملک آگے نہیں جا سکتا، ملک سے باہر کسی کو نوکری نہیں کرنی پڑے گی، ملک میں سب کچھ ہے، آزادی چھیننی پڑتی ہے۔ تمام شہریوں کو کہتا ہوں کہ ہمارے ساتھ ملکر نکلیں۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button