ایران کی سب جوہری سرگرمیان سیف گارڈ معاہدے کے مطابق ہیں، محمد اسلامی

شیعیت نیوز: ایرانی ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران این پی ٹی کا رکن ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیاں سیف گارڈ معاہدے کے مطابق انجام پاتی ہیں۔
محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایران این پی ٹی کا رکن ہے اور ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیاں سیف گارڈ معاہدے کے مطابق انجام پاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی ایران میں موجود ہے اور ایران کی جوہری سرگرمیاں اس کی نگرانی میں ہیں اور ایران نے پہلے دن سے ہی ایجنسی کو ایجنسی کے قوانین اور ضوابط کے ساتھ اپنی تمام سرگرمیاں کی ہیں۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے کہا کہ ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیاں سیف گارڈ معاہدے کے مطابق ہے اور صیہونی حکومت، منافقین اور اسلامی نظام کے دشمن 20 سالوں سے ایرانی جوہری پروگرام پر مختلف الزامات لگا رہے ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ایران کے ترقیاتی منصوبے کے خلاف صہیونی حکومت کے الزامات کو نظر انداز کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہرگز یہ قبول نہیں کرتے کہ صیہونی حکومت کے مواقف اور دباؤ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ایجنڈے کو متاثر کرے اور جوہری معاہدے کے نفاذ کی سب سے اہم وجہ گزشتہ 20 سالوں کے دوران ایران مخالف الزامات کو جواب دینا ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مشاورتوں کی مکمل ہونے ہی ایران کا جواب دیں گے، امریکی ترجمان ند پرایس
دوسری جانب ایرانی صدارتی آفس کے نائب سربراہ برائے سیاسی امور نے کہا کہ امریکہ نے ایران کی پچھلی حکومت کو پاسداران اسلامی انقلاب کو دہشتگردی (نہ پابندی) کی فہرست سے نکالنے کی تجویز دی تھی تا کہ وہ ایران کو علاقائی اور میزائل پروگرام پر مذاکرات کرنے پر تسلیم کرے۔
ارنا رپورٹ کے مطابق، "محمد جمشیدی” نے ایک ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ امریکہ کا کہنا تھا کہ علاقائی اور میزائل پروگرام پر مذاکرات کے بغیر 2015 کے جوہری معاہدے میں واپسی ناممکن ہے اور صدر رئیسی کی ٹیم نے اُس کی اس درخواست کی تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایک بارپ ھر پاسداران اسلامی انقلاب کو دہشتگردی کی فہرست سے نکالنے کی تجویز دی اور اس کے مقابلے میں ایران سے شہید جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوثین کو فراموش کرنے کی درخواست دی جس کی ایران نے تردید کی۔
ایرانی صداراتی آفس کے نائب سربراہ برائے سیاسی امور نے کہا کہ امریکہ نے اپنی افواج کی سلامتی کی فراہمی کیلئے تین تجاویز بھی پیش کی تھیں اور ایران نے ان سب کی تردید کی اور بالآخر امریکہ پیچھے ہٹ گیا۔ اب کس نے پوانٹس دیا ہے؟