دنیا

افغانستان کے صوبے قندھار میں داعش اور طالبان گارڈ کی جھڑپ، 5 ہلاک

شیعیت نیوز: افغانستان کے صوبے قندھار میں داعشی دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جھڑپ میں 3 داعشی دہشت گرد اور دو طالبان گارڈ ہلاک ہو گئے۔

قندھار کے مقامی ذرائع کے مطابق حملے میں 2 طالبان گارڈ مارے گئے۔ آدھا گھنٹہ جاری رہنے والی اس جھڑپ میں 3 داعشی حملہ آور بھی مارے گئے۔ ابھی تک اس واقعے کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

اس سے پہلے بھی داعش نے کابل شہر کے ایک مدرسہ میں خودکش حملہ کیا تھا جس میں طالبان کے ایک اعلی عہدیدار رحیم اللہ حقانی مارے گئے تھے۔ یہ حملہ شیخ رحیم اللہ مدرسہ میں کیا گیا تھا جہاں ایک دہشت گرد اپنے جسم کے ساتھ بارودی مواد چھپا کر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ رحیم اللہ حقانی افغانستان پر طالبان کے تسلط سے پہلے پشاور میں ایک مدرسے کے منتظم تھے، افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد انہوں نے اپنا مدرسہ کابل میں منتقل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : یمن کے شہر حیس پر سعودی اتحاد کا حملہ ناکام

دوسری جانب پندرہ اگست، افغانستان سے امریکہ کے ذلت آمیز انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کی پہلی سالگرہ ہے۔

افغانستان پر بیس سالہ فوجی جارحیت اور قبضے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی ایک سال قبل غیر ذمہ دارانہ طریقے سے اس ملک کو چھوڑ کر بھاگ نکلے تھے لیکن افغان عوام آج بھی اس جنگ کے تخریبی اثرات میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ اگر چہ جنگ بظاہر ختم ہوچکی ہے لیکن غربت ، بے روزگاری اور بدامنی افغانستان پر ہنوز سایہ فگن ہے اور امن و سکون کا قیام اس ملک کے عوام کے لیے قصہ پارینہ بنا ہوا ہے۔

امریکی فوج کے بیس سالہ قبضے نے افغان عوام کو لاتعداد مسائل اور مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ افغانستان کے مظلوم عوام بدستور، دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کا شکار ہیں ۔

امریکہ بیس سال تک انسانی حقوق، حقوق نسواں، بچوں کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، امن و امان کے قیام، دہشت گردی کے خلاف جنگ، دنیا میں افغانستان کے وقار کو بحال کرنے جیسے خوبصورت نعروں کے ذریعے، اس ملک میں اپنی فوجی موجودگی کا جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتا رہا۔

امریکیوں کے فرار کے بعد یہ راز بھی کھلا کہ افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں دوہزار ایک کے مقابلے میں چالیس گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button