اہم ترین خبریںایران

کامیابی استقامت اور مجاہدت سے ملتی ہے، آیت اللہ سید علی خامنہ ای

شیعیت نیوز: رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے دشمن کے مقابلے میں کامیابی کو استقامت ور مجاہدت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے آج عدلیہ کے سربراہ، اراکین اور کارکنوں نے ملاقات کی ۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ تیرہ سو ساٹھ ہجری شمسی مطابق انیس سو اکیاسی کے تلخ اور بڑے حوادث میں ایرانی عوام اور نظام کی کامیابی دشمن سے خوفزدہ نہ ہونے، اس کے مقابلے میں استقامت، مجاہدت اور سعی مسلسل کا نتیجہ تھی ۔

آپ نے فرمایا کہ یہ سنت الہی ہے کہ کامیابی استقامت اور مجاہدت سے ملتی ہے اور یہ سنت الہی ہر دور میں دوہرائی جاسکتی ہے یعنی ہر دور میں استقامت اور مجاہدت سے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا کہ معلوم ہونا چاہئے کہ آج دو ہزار بائیس میں بھی وہی خدا ہے جو انیس سو اکیاسی میں تھا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کے حوالے سے اس سنت و قوانین الہی کے نمونے بیان کئے کہ دین خدا کی نصرت کا نتیجہ کیا ہوتا ہے اور خدا کی نعمتوں کے انکار کا نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی کے مترادف ہے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآن کریم سنت و قوانین الہی سے متعلق واقعات سے مملو ہے اور ان کا لب لباب یہ ہے کہ جب بھی دشمنوں کے مقابلے میں استقامت سے کام لیا جاتا اور خدا پر توکل کے ساتھ اپنے فریضے پر عمل کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں کامیابی اور پیشرفت حاصل ہوتی ہے اور تفرقے، خود کو الگ اور بچائے رکھنے کی روش اپنائی گئی اور کاہلی سے کام لیا گیا تو اس کا نتیجہ شکست کی شکل میں ظاہر ہوگا۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بعض ادوار میں بعض اندرونی کمزوریوں اور کمیوں پر دشمنوں کے پرامید ہوکے سرگرم ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انیس سو اکیاسی بھی اور اس کے بعد گزشتہ چارعشروں کے دوران بھی بعض مواقع ایسے آئے ہیں کہ دشمن پر امید ہوکے سرگرم ہوا اور اس نے یہ سمجھ لیا کہ اسلامی انقلاب اور نظام کی بساط لپٹنے والی ہے لیکن ہر بار اس کی یہ امید مایوسی میں تبدیل ہوگئی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمارے دشمنوں کا مسئلہ ہے کہ وہ اس مایوسی کا راز سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارے دشمن یہ نہیں سمجھ سکتے کہ اس دنیا میں سیاسی اندازوں اور تخمینوں کے علاوہ بعض دیگر تخمینے بھی ہیں جو وہی سنت و قوانین الہی ہیں ۔

رہبر معظم نے اس ملاقات میں شہید آیت اللہ سید محمد حسین بہشتی کی شخصیت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید بہشتی صحیح معنوں میں ایک برجستہ شخصیت تھے۔ جنگ کے زمانے میں جب حالات انتہائی نامساعد تھے اور ہفتم تیر کے سانحے سے کچھ وقت پہلے مجلس کے اراکین نے اس وقت کے صدرکے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ دیا تھا جس کی وجہ سے ملک کا کوئی صدر نہ تھا ایسے حالات شہید بہشتی جیسی شخصیت بھی چھن گئی جو انقلاب اور نظام کے لیے ایک ستون کی حیثیت رکھتے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button