دنیا

سال کے آخر تک کئی ممالک کو قحط سالی کا سامنا ہوگا، انتونیو گوتریس

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی کمی کے سبب کئی ممالک کو سال کے آخر تک قحط سالی کا سامنا ہوسکتا ہے جب کہ آئندہ برس صورت حال مزید خوفناک ہوگی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے برلن میں موجود ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں کے نام ویڈیو پیغام میں روس اور یوکرین جنگ کے دنیا پر پڑنے والے اثرات کے حوالسے سے ہولناک انکشافات کیے ہیں۔

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ کورونا وبا، ماحولیاتی تبدیلیوں اور غذائی قلت کے بحران سے دنیا بھر میں کئی ملین افراد پہلے ہی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ ایسے میں روس اور یوکرین کی جنگ نے ان مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ رواں برس کے آخر تک متعدد خطوں کو قحط سالی کا سامنا کرنا پڑے گا اور آئندہ برس یہ صورت حال مزید خوفناک ہو گی۔

انتونیو گوتریس نے روس اور یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وبا سے باہر آنے والی دنیا کو مزید کسی بحران میں نہیں جھونکا جا سکتا۔ یہ سب کے لیے نقصان دہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شیرین ابوعاقلہ ، صیہونی فوجیوں کی فائرنگ سے شہید ہوئی، اقوام متحدہ کا انکشاف

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے یوکرین اور روس سے بیک وقت اناج برآمد کرنے پر زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے یوکرین اور روس سے ایک ساتھ اناج برآمد کرنے کے معاہدے کے بارے میں بات کی ہے۔

اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتین نے تجویز دی تھی کہ اناج کی برآمد کا سب سے آسان اور کم خرچ والا راستہ بیلاروس کے ذریعے ہے، حالانکہ اقوام متحدہ نے حالیہ دنوں بیلاروس کے راستے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مسٹر گوٹیرس کے نقطہ نظر سے خوراک کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے مسائل پیدا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوٹیرس شروع میں اناج کی برآمد کو پہلے یوکرین اور پھر روس سے شروع کرنا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے اور اناج کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جس نے سب کو پریشان کر دیا ہے اور نتیجتاً اس بحران سے نکلنے کے راستے ڈھونڈنے کیلئے سب نے کمر کس لی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button