مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی فوج کا حرم ابراہیمی کو یہودیانے کے خلاف فلسطینی ریلی پر طاقت کا استعمال

شیعیت نیوز: کل سوموارکے روز فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں  سیکڑوں فلسطینی شہریوں نے حرم ابراہیمی کو یہودیانے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقعے پرنکالی گئی ریلی پر قابض اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔

مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سوموار کی صبح مسجد ابراہیمی کی سیڑھیوں کی تاریخی دیوار کو گرائے جانے کے خلاف ریلی مسجد کے دروازوں کے قریب پہنچی۔ دیوار کے اس حصے کو گرانے کا مقصد حرم ابراہیمی میں یہودی آباد کاروں کے دراندازی کو آسان بنانے کے لیے الیکٹرک لفٹ کی تعمیر کرنا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی کے دروازے بند کر دیے، مظاہرین کو وہاں پہنچنے سے روک دیا، شہریوں اور صحافیوں پر حملہ کیا اور متعدد  نوجوانوں کو تشدد کے بعد گرفتار کر لیا۔

ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوجیوں نے ایک نوجوان کو الخلیل میں مسجد ابراہیمی کے قریب سے گرفتار کیا اور اس پر تشدد کیا گیا۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیلی حکام نے ’’الیکٹرک لفٹ‘‘ کا منصوبہ  مکمل کرنے کے لیے الخلیل میں مسجد ابراہیمی کے کچھ حصوں کو کاٹنا شروع کر دیا۔

اگست 2021 میں قابض حکام نے مسجد ابراہیمی اور اس کی سہولیات کے 300 مربع میٹر کے رقبے پر یہودیت کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا، جس میں الیکٹرک لفٹ کی تنصیب بھی شامل تھی جس کا مقصد آبادکاروں کی دراندازی کو آسان بنانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : رواں سال کے دوران شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں20 فلسطینی شہید

دوسری جانب فلسطین کے علاقے غزہ میں ایک مقامی فوجی عدالت نے اسرائیلی  فوج کے ساتھ تعاون کرنےثبوتوں کی بنیاد پرمجرم ثابت ہونے والےجاسوسوں کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انہیں سات سال سے عمر قید تک کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی عدالت نے غزہ شہر سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ مجرم دیب کو عمر قید کی سزا سنائی۔ ان پرمجرم اور دشمن ملک کےلیے جاسوسی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔خان یونس کے 54 سالہ ملزم نظام کو15 سال قید با مشقت کی سزا سنائی۔

29 سالہ ملزم کودشمن کے ساتھ جاسوسی تعاون کرنے پر سات سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔

72 سالہ عبدالکریم کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 7 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔

تمام فیصلے فلسطینی  تعزیرات مجریہ 1979 کے آرٹیکل (131) کے متن اور اسی قانون کے آرٹیکل (118) کے مطابق جاری کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button