اہم ترین خبریںایران

ٹرمپ نےسردار قاسم سلیمانی کو کیوں شہید کروایا؟سابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نےسچ بتادیا

امریکی اخبار گارڈین ٹائمز کے مطابق آئندہ بدھ کے روز شائع ہونے والی اس کتاب کا نام "مقدس حلف" رکھا گیا ہے جس میں سابق امریکی وزیر دفاع کا لکھنا ہے کہ اُس وقت کے مشیر قومی سلامتی کی جانب سے امریکی آرمی چیف کو کہی جانے والی یہ بات کہ صدر مملکت، ایران کے ایک انتہائی اعلی سطحی فوجی افسر کو "چھپ کر قتل" کرنا چاہتے ہیں، میرے لئے انتہائی حیرت و تعجب کا باعث بنی تھی۔

شیعیت نیوز: انتہاء پسند سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیر دفاع مارک ایسپر نے اپنی یادداشتوں پر مبنی ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں ایرانی سپاہ قدس کے شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کے منصوبے کو ایک "برا خیال” قرار دیتے ہوئے تاکید کی گئی ہے کہ یہ کارروائی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے مخصوص سیاسی (و انتخاباتی) اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے انجام دی گئی تھی۔

امریکی اخبار گارڈین ٹائمز کے مطابق آئندہ بدھ کے روز شائع ہونے والی اس کتاب کا نام "مقدس حلف” رکھا گیا ہے جس میں سابق امریکی وزیر دفاع کا لکھنا ہے کہ اُس وقت کے مشیر قومی سلامتی کی جانب سے امریکی آرمی چیف کو کہی جانے والی یہ بات کہ صدر مملکت، ایران کے ایک انتہائی اعلی سطحی فوجی افسر کو "چھپ کر قتل” کرنا چاہتے ہیں، میرے لئے انتہائی حیرت و تعجب کا باعث بنی تھی۔

مارک ایسپر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "یہ انتہائی برا خیال تھا جس کے انتہائی برے نتائج بھی تھے”، لکھا کہ اس حوالے سے (اس وقت کے آرمی چیف) جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ (ٹرمپ کے مشیر قومی سلامتی) اوبرائن نے اس حملے سے صرف اور صرف ٹرمپ کے سیاسی اہداف (یعنی آئندہ صدارتی الیکشن میں جیت) ہی کو مدنظر رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مزارات مقدسہ منہدم کرنے والے آل سعود بے حیائی فحاشی اور عریانی کی ریاستی سرپرستی میں ترویج کر رہے ہیں، علامہ مقصودڈومکی

گارڈین نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ اس نے آئندہ ہفتے منظر عام پر آنے والی مارک ایسپر کی اُس کتاب کا ایک نسخہ حاصل کر لیا ہے جس میں سابق وزیر دفاع کی جانب سے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت کی یادداشتیں تحریر کی گئی ہیں، لکھا کہ اس کتاب میں مارک ایسپر نے کوشش کی ہے کہ وہ خود کو ایک ایسے عاقل فرد کے طور پر پہچنوائے کہ جس نے جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ پر مبنی ڈونلڈ ٹرمپ کی نامعقول رائے کے سامنے مزاحمت پیش کی تھی۔

امریکی روزنامے نے لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کے ساتھ جھگڑے کو اپنی دوبارہ انتخاباتی جیت کے لئے ایک انتہائی اہم منصوبے میں بدل رکھا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس نے نہ صرف ایرانی جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبرداری اختیار کر لی تھی بلکہ وہ امریکہ کے ساتھ لڑائی کے حوالے سے غیر روایتی الفاظ کے ذریعے ایران کو بارہا متنبہ بھی کرتا رہا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button