اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

پاکستان میں حکومت گرانے کی سازش کرنے والا ڈونلڈ لو آخر ہے کون؟

عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو تبدیل کرنے کی دھمکی امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید خان سے ایک ملاقات کے دوران دی تھی۔

شیعیت نیوز:(ایم رضا)پاکستان کی قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر نے گزشتہ اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کردی تھی اور اس کے بعد اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا تھا۔ آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت عمران خان تب تک وزیراعظم کے منصب پر برقرار رہیں گے جب تک نگراں وزیراعظم کا انتخاب نہیں ہوجاتا۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے اور اپوزیشن کی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ اب تک لئے گئے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔ ان تمام اقدامات کی وجہ وزیراعظم عمران خان ایک بیرون سازش بتاتے ہیں جس کے تحت ان کا کہنا ہے ان کی حکومت ہٹائی جارہی تھی، جس کا اظہار قومی سلامتی کمیٹی بھی کرچکی ہے۔

انہوں نے اپنے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو تبدیل کرنے کی دھمکی امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید خان سے ایک ملاقات کے دوران دی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کے مطابق سابق پاکستانی سفیر کو کہا گیا تھا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں پاکستان کو سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے نئے ارکان کا اعلان ، ایم ڈبلیوایم سے تعلق رکھنے والے علماء بھی شامل

ڈونلڈ لو آخر ہے کون؟
ڈونلڈ لو گذشتہ تین دہائیوں سے انڈیا اور پاکستان سمیت متعدد ممالک میں سفارتی ذمہ داریوں پر فائز رہا ہے اور اسے موجودہ منصب پر صدر بائیڈن کی حکومت نے ستمبر 2021ء میں فائر کیا تھا۔ اس سے قبل ڈونلڈ لو 1992ء سے لے کر 1994ء تک پاکستان کے شہر پشاور میں امریکی قونصلیٹ میں بحیثیت پولیٹیکل آفیسر خدمات سرانجام دیتا رہا۔ اس کے علاوہ وہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی 1997ء سے 2000ء تک پولیٹیکل افسر رہا اور اس دوران ایک سال کے لئے وہ بھارت میں امریکی سفیر کا معاون خصوصی بھی رہا۔ سنہ 2000ء کے بعد اسکی جنوبی ایشیا میں واپسی 2010ء میں ہوئی تھی جب اسے بھارت میں تقریباً تین سال کے لئے ڈپٹی ہیڈ آف مشن بنایا گیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ڈونلڈ کا تعلق کیلیفورنیا سے ہے اور پرنسٹن یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات کے شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتا ہے۔ اسے دنیا کی کئی زبانوں پر عبور حاصل ہے جن میں اردو، ہندی افریقی، آذربائیجانی اور جارجین زبانیں شامل ہیں۔ خود پر لگنے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ لو نے بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کو بتایا تھا کہ ہم پاکستان میں تبدیلوں کو دیکھ رہے ہیں اور ہم پاکستان میں آئینی عمل اور قانون کی عملداری کا احترام کرتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈونلڈ لو اور سابق سفیر اسد مجید خان کے درمیان ملاقات 7 مارچ کو ہوئی تھی اور اسی ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ’دھمکی‘ دی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button