لبنان

یورپی ممالک کو پوری دنیا میں ظلم صرف یوکرین ہی میں دکھائی دے رہا ہے، لبنانی سیاستدان

شیعیت نیوز: ایک ممتاز لبنانی سیاستدان نے یوکرین اور باقی دنیا کے بارے میں یورپ کے دوہرے معیار پر تنقید کی۔ دوسری طرف لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی۔

لبنانی میڈیا نے لبنانی عرب اتحاد پارٹی کے سربراہ وئام وہاب کا ٹویٹ شائع کیا جس میں انھوں نے یورپی یونین پر تنقید کی۔

لبنانی سیاستدان وہاب نے ٹویٹر پر لکھا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل یوکرین کے لیے اتنا رو رہے ہیں کہ لوگ ان جذبات پر یقین کرنے لگے ہیں، جبکہ اسی وقت ان کی جابرانہ پابندیوں کے تحت 20 ملین شامی بھوکے مر رہے ہیں۔

لبنانی سیاستدان نے مزید لکھا کہ اسی یونین نے 80 ملین ایرانیوں کو بلاجواز پابندیوں سے نقصان پہنچایا ہے جبکہ یورپی یونین اس سے پہلے بھی عراق کے خلاف سخت پابندیوں کے دوران لاکھوں عراقی بچوں کی ہلاکتوں میں پہلے ہی ملوث رہی ہے، یہ طرز عمل جھوٹ اور منافقت کے سوا اور کیا ہے؟

واضح رہے کہ یوکرین کے معاملے پر مغربی ممالک کے رویوں نے مختلف سیاسی، اقتصادی اور یہاں تک کہ کھیلوں کے مختلف جہتوں میں مختلف عالمی مسائل کے حوالے سے مغربی ممالک کے دوہرے رویے اور اسی طرح کی تمام پالیسیوں پر سوالات اٹھائے ہیں کہ انھیں پوری دنیا میں ظلم صرف یوکرین ہی میں دکھائی دے رہا ہے اور کہیں نہیں کیونکہ دنیا کے دیگر حصوں میں ہونے والے ظلم میں ان ا پنا ہاتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا حصول عالمی توازن کے مفاد میں ہے، صدر بشار الاسد

دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جوکل جمعرات کو بیروت پہنچے ہیں، جو کہ خطے اور شام کے بعد اپنے دورے کی چوتھی منزل ہے۔ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اس سے قبل وہ بیروت میں مقیم فلسطینی گروپوں کی شخصیات اور رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

بیروت پہنچ کر حسین امیر عبد اللہیان نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم آج بیروت میں ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہترین ہیں اور ہم دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر لبنانی حکام کے ساتھ باقاعدہ اور تعمیری مشاورت کرتے ہیں۔

بیروت کے میرے آخری سفر سے لے کر آج تک علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں بہت سی پیشرفت ہوئی ہے اور ایران اور لبنان میں موجود کوششوں کو دیکھتے ہوئے عزیز لبنانی حکام کے ساتھ مزید تفصیلی مشاورت ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button