عراق

عراق کی شیعہ سیاسی جماعتوں کی کوآرڈینیٹر کمیٹی کا ہنگامی اجلاس

شیعیت نیوز: عراق کی اہم شیعہ سیاسی جماعتوں کی کوآرڈینیٹر کمیٹی کے اراکین نے تازہ ترین سیاسی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے ایک ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

عراق کے صدر گروہ کی جانب سے سیاسی میدان میں من مانی اور خودسرانہ طریقے سے فیصلے کے اعلان کے بعد عراق کی اہم شیعہ سیاسی جماعتوں کی کو آرڈینیٹر کمیٹی کے اراکین کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ یہ اجلاس اس لئے بلایا گیا ہے کہ صدر گروہ چاہتا ہے کہ صدر اور وزیراعظم کو کوارڈی نیٹر وفد کی شرکت کے بغیر ہی منتخب کرلیا جائے۔

تازہ ترین رپورٹوں اور خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ صدر گروہ نے شیعہ کوآرڈینیٹر کمیٹی کے پیش کردہ تمام منصوبوں کی مخالفت کی ہے جو اس نے عراق کو سیاسی تعطل سے نکالنے کے لئے پیش کیا تھا۔

شیعہ کوآرڈینیٹر کمیٹی اور صدر گروہ کے درمیان ملک میں حکومت سازی کے تعلق سے کوئی اتفاق رائےنہیں ہوسکا ہے ۔

عراق میں گذشتہ برس اکتوبر میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے تھے تاہم اس ملک کے سیاسی گروہ اب تک حکومت تشکیل دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں اور ملک کو سیاسی بحران کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شام کی الگ الگ مراسلوں میں امریکی اور سویڈش وفود کے غیر قانونی داخلے کی مذمت

صدر گروہ کے دھڑے کے ترجمان نے آج انفاذالوطن یا نجات وطن کے نام سے سیاسی اتحادکی تشکیل کی خبر دی ہے جس میں صدرگروہ ، اہلسنت کا السیادہ اتحاد اور کردوں کی کرد ڈیموکریٹک پارٹی شامل ہے۔

صدرگروہ نے خبردی ہے کہ ریبراحمد کو منصب صدارت کے لئے اور جعفر الصدر کو وزیراعظم کے لئے نامزد کیا گیا ہےاس خبر کے اعلان کے بعد عراقی پارلیمنٹ میں سنی، کرد اور صدرگروہ کے نامزد وزیراعظم محمد جعفر الصدر نے ایک ٹوئٹ میں زور دے کر کہا ہے کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ ہم ایک ایسے اتحاد کے نامزد ہیں جو عراق کے تمام طبقوں کا نمائندہ ہے تاکہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کراپنے ملک کے عوام کی نظر میں ایک محبوب و پسندیدہ حکومت تشکیل دے سکیں۔

عراقی پارلیمنٹ میں ایک بڑے سیاسی دھڑے کی تشکیل اس لئے اہم ہے کہ آئین کے مطابق اسے حق حاصل ہے کہ وزارت عظمی کے عہدے کے نامزد امیدوارکا نام پیش کرے اور پھر نئی حکومت تشکل دے۔

تازہ ترین خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ صدرگروہ نےعراق کو سیاسی تعطل سے نکالنے کے لئےشیعہ کوارڈی نیٹر وفد کی جانب سے پیش کئے جانے والے تمام منصوبوں اور تجاویز کو مسترد کردیا ہے اور فریقن کے درمیان کسی بات پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے، حتی عہدہ صدارت کے مسئلے پر پایا جانے والا اختلاف بھی پوری طرح آشکار ہے۔ اس قسم کی صورتحال میں ایسا نظر آتا ہے کہ صدرگروہ شیعہ کوآرڈینیٹر وفد کی شرکت کے بغیر ہی وزیراعظم اور صدر کے انتخاب کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے اور اپنے اس مقصد کے حصول کے لئے پوری کوشش کررہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button