اربیل جاسوسی مرکز ٹارگٹ کلنگ کیلئے موساد کا ایجنٹ بھرتی دفتر تھا، سید جبار المعموری

شیعیت نیوز: عراقی جماعت اتحاد علماء المسلمین فی العراق کے سربراہ سید جبار المعموری نے اربیل میں واقع صیہونی جاسوسی مرکز پر ہونے والی ایرانی میزائل سٹرائیک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ یہ صیہونی مرکز ایرانی جوہری سائنسدانوں اور عراقی حشد الشعبی کے کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ کے لئے موساد کا ایجنٹ بھرتی دفتر تھا۔
عراقی ای مجلے المعلومہ کے ساتھ گفتگو میں سید جبار المعموری نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کی جانب سے نشانہ بنائے جانے والے موساد کے جاسوسی مرکز کے بارے آئے روز نہ صرف اہم حقائق منظر عام پر آ رہے ہیں بلکہ انتہائی خطرناک انکشافات بھی ہو رہے ہیں، تاکید کی کہ غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے ان مراکز کو نہ صرف ایرانی جوہری سائنسدانوں بلکہ عراقی عوامی مزاحمتی فورس حشد الشعبی کے کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ کی خاطر مقامی ایجنٹوں کی بھرتی کے لئے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
سربراہ اتحاد علماء المسلمین فی العراق نے کہا کہ اربیل سمیت عراق کے مختلف مقامات پر اسرائیلی جاسوس تنظیم موساد کے مراکز کی موجودگی پورے عراقی عوام کی تشویش کا باعث ہے کیونکہ یہ مراکز عراق کو ایک مہیب گرداب میں دھکیل دیں گے جبکہ ان مراکز کی موجودگی کا مقصد ملک عزیز میں ہرج و مرج کے رواج کے علاوہ کچھ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ہمارے پاس کردستان کے علاقے میں موساد کی موجودگی کے کئی شواہد ہیں، السعدی
سید جبار المعموری نے اپنی گفتگو کے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا کہ اربیل میں واقع موساد کے جاسوسی مراکز کے بارے نہ صرف رائے عامہ کو مطلع کیا جانا چاہئے بلکہ اس کے بارے وسیع تحقیقات کا آغاز بھی کیا جانا چاہئے کیونکہ عراقی آئین؛ ملک میں غاصب صیہونی حکومت کی ہر قسم کی موجودگی کا مخالف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق موساد کے مراکز صرف اربیل میں ہی نہ تھے بلکہ عراق کے دوسرے 5 صوبوں میں بھی موجود ہیں جن کے اہم ترین اہداف میں؛ فتنہ انگیزی، قومی و فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینا، منافرت پھیلانا، ٹارگٹ کلنگ، عوام کے اندر غیر اخلاقی عادات کا رواج، وسیع پیمانے پر منشیات کی ترویج اور نوجوانوں کے درمیان بے راہ روی عام کرنا ہے۔
سید جبار المعموری نے اپنی گفتگو کے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام، موساد کے مراکز کی عدم موجودگی پر مبنی اربیل کے حکام کے بیانات پر کان نہیں دھرتے اور یقین رکھتے ہیں کہ یہ غیر قانونی صیہونی مراکز سالہا سال سے وہاں موجود تھے درحالیکہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کو کردستان کی جانب سے بیچا جانے والا تیل اس دعوے کی بہترین دلیل ہے۔