اسرائیل کی خطے میں موجودگی تمام ممالک کے لئے خطرہ ہے، عبداللہیان

شیعیت نیوز: ایران کے وزیرخارجہ نے اسرائیل کی خطے میں موجودگی کو پورے علاقے اور تمام ممالک کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
ایران کے وزير خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے متحدہ عرب امارات کے وزير خارجہ عبداللہ بن زاید آل نہیان کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں کہا ہے کہ اسرائیل کی خطے میں موجودگی ،علاقائی ممالک اور خطے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگی۔
ایرانی وزیرخارجہ نے اماراتی کے وزیرخارجہ سے ٹیلی رابطے میں کہا کہ جنگ اور تنازعات کا جاری رہنا کسی کے فائدے میں نہیں ہے اور ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ بحران پیدا کرنے والے عوامل علاقے میں اپنی جگہ نہ بنا سکیں۔
حسین امیرعبداللہیان نے بحران یمن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ جنگ کا پھیلاؤ اور تنازعات کسی بھی فریق اور علاقے کے مفاد میں نہیں ہیں ۔
انھوں نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان صلاح و مشوروں کا اچھا سلسلہ قائم ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بحران کے ملوث عناصر کی خطے میں قدم جمانے سے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا حضرت حمزہ کی عالمی کانفرنس کے منتظمین سے خطاب
اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینے میں سنجیدہ ہے اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ مذاکرات کے تسلسل کو ضروری سمجھتی ہے۔
یمن میں سیاسی بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تمام یمنی فریقین کو اقوام متحدہ کی حمایت سے سیاسی حل تک پہنچنے کی ترغیب دیں۔
دوسری جانب ایران اور عراق کے وزرائے خارجہ نے دونوں پڑوسی اور دوست ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے علاقائی بحرانوں اور یمن میں جنگ کے خاتمے پر زور دیا۔
یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے بروز جمعرات اپنے عراقی ہم منصف فواد حسین کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر فریقین نے باہمی تعلقات کی تازہ ترین صورتحال کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے عراقی ہم منصب کی کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد صحت یابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مکمل صحت کی خواہش کی۔
بات چیت کے ایک حصے میں عراقی وزیر خارجہ نے ویانا مذاکرات پر گفتگو کرتے ہوئے، تہران-ریاض مذاکرات کو جاری رکھنے کی اہمیت اور پورے خطے میں استحکام اور سلامتی کو گہرا اور مستحکم کرنے پر اس کے مثبت اثرات پر زور دیا۔