دنیا

یو این سیکریٹری جنرل نے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی میں ایران و پاکستان کے اقدامات کو سراہا

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی میں ایران و پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے اپنے خطاب میں افغانستان کی مدد کے بارے میں دنیا کے مختلف ملکوں کو متوجہ کراتے ہوئے کہا ہے کہ دسیوں لاکھ افغان شہریوں اور پناہ گزینوں سے متعلق ایران و پاکستان کی دریا دلی قابل ستائش ہے۔

انھوں نے عالمی برادری کی جانب سے ایران و پاکستان جیسا رویہ اختیار کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کے بحرانی حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک نئے مشن کے آغاز کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ افغانستان کی نصف سے زائد آبادی کو بھوک اور قحط کا سامنا ہے، کہا کہ افغانستان گذشتہ دو عشروں سے بدترین دور سے گزر رہا ہے اور اس ملک کے نوے لاکھ شہری انتہائی بری حالت میں زندگی بسر کر رہے ہی‍ں۔

واضح رہے کہ افغانستان میں گزشتہ سال پندرہ اگست کو اس ملک سے صدر اشرف غنی کے فرار کے بعد طالبان نے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دشمن کو ہمارے علاقائی پانیوں میں داخل ہونے کا کوئی حق نہیں، ایڈمیرل علی رضا تنگسیری

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں طالبان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں الزامات لگائے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ سابق افغان حکومت، سکیورٹی فورسز اور گارڈین کے ساتھ تعاون کی تاریخ رکھنے والوں کے 100 سے زائد ارکان کی ہلاکت کے مصدقہ الزامات بین الاقوامی سطح پر موجود ہیں۔

رپورٹ میں طالبان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے دو تہائی سے زیادہ کو منصفانہ ٹرائل سے روک دیا گیا تھا۔ طالبان نے 15 اگست 2021 کو کابل کے سقوط کے بعد عام معافی کا حکم جاری کیا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کو بھی داعش کے کم از کم 50 ارکان کو پھانسی دیے جانے کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور سوال کیا گیا ہے کہ ان پر کیسے مقدمہ چلایا گیا۔

گوٹیرس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ حقیقی وابستگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے طالبان کو افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے تمام حقوق کا احترام اور ان کو تسلیم کرنا چاہیے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button