ایران

ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی پر ویانا مذاکرات کا آٹھویں مرحلہ

شیعیت نیوز: ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی پر ویانا مذاکرات کا آٹھویں مرحلہ، سیاسی فیصلہ کرنے کے ایک چھوٹے سے وقفے میں داخل ہوگیا ہے؛ وہ مرحلہ جس میں کچھ مشاورتیں بشمول ایران اور فرانس کے صدور کے درمیان کل کا ٹیلی فونک رابطہ، کسی معاہدے تک پہنچنے کے عمل میں مدد دینے میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے لیکن اگر دوسرے فریقین اس بار تعمیری فیصلوں سے ویانا واپس لوٹیں گے۔

رپورٹ کے مطابق، ویانا مذاکرات کا آٹھوان دور سیاسی فیصلوں کرنے کے مقصد سے روکے گئے ہیں؛ بین الاقوامی مبصرین کا عقیدہ ہے کہ یورپی اور امریکی ممالک کی جانب سے متعدد تخریب کاری اور مذاکرات میں سست پیشرفت کے دعووں اور ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے باوجود وہ ویانا مذاکرات کے مستقبل سے متعلق پہلے سے زیادہ پُر امید ہیں۔

اس سلسلے میں جوہری معاہدے کے کوارڈینیٹر ’’انریکہ مورا‘‘ نے حالیہ دنوں میں ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اب سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ مشاورت اور ہدایات حاصل کرنے کے بعد، وفود اگلے ہفتے اپنے دارالحکومتوں سے ویانا واپس جائیں گے تاکہ آٹھویں دور کا تعاقب کریں، جو اب تک کا طویل ترین دور تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امام خمینیؒ نے دین اور عوام کی قدرت پر اعتماد کرتے ہوئے انقلاب برپا کیا، اسپیکر باقر قالیباف

اسی وقت، تین یورپی ممالک کے مذاکرات کاروں نے ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا کہ ویانا مذاکرات آخری مرحلے میں پہنچ رہے ہیں اور سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔

ایران اور گروپ 1+4 کے درمیان مذاکرات میں شریک تین یورپی ممالک کی طرف سے اسی طرح کے مشترکہ بیانات کا جاری ہونا یقیناً کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے بہت سے ایسے دکھاوے کے بیانات جاری کیے ہیں، لیکن ان بیانات کی تصدیق کا معیار کیا ہو سکتا ہے؟

سخت سیاسی فیصلوں کی حوصلہ افزائی اور مدد کے لیے یورپ کے عملی اقدامات، خاص طور پر واشنگٹن کی جانب سے ایران کیخلاف پابندیوں کے خاتمے کے لیے ایران کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے اور موثر اور مسلسل نفاذ کی ضمانت فراہم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button