دنیاشہید قاسم سلیمانی (SQS)

شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر مغربی حکام کا رد عمل

شیعیت نیوز: شہید جنرل قاسم سلیمانی جو مغربی ایشیا میں اپنے اثر و رسوخ اور داعش کا مقابلہ کرنے کی وجہ سے کئی سالوں تک مغربی دنیا میں ایک معروف شخصیت تھے، کے قتل پر مختلف امریکی اور یورپی حکام اور شخصیات کی جانب سے متعدد رد عمل اور ردعمل سامنے آئے۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے شہید کمانڈر اور داعش کے دہشت گردوں اور مغربی ایشیا میں امریکی دہشت گردوں کی موجودگی کے خلاف مزاحمت کے میدان میں جنرل قاسم سلیمانی کے بے مثال اثر و رسوخ کی تصدیق کئی مغربی حکام نے کی ہے۔

مختلف لوگوں نے انہیں ایران کا دوسرا طاقتور ترین شخص، مشرق وسطیٰ کا سب سے طاقتور عنصر اور سائے میں کمانڈر قرار دیا ہے،وہ اثر و رسوخ کا مالک جس نے آخرکار میدان جنگ میں نہیں بلکہ 3 جنوری2018 کوامریکی دہشت گرد افواج کے ایک بزدلانہ حملے میں جامِ شہادت نوش کیا۔

واضح رہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک کےحکومتی اور سکیورٹی حکام سمیت دنیا بھر کے ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اس قتل پر بڑے پیمانے پر ردعمل کا اظہار کیا جن میں سے اکثر نے ایران کی طرف سے جوابی کارروائی اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ۔

جن مین سب سے پہلے ماورائے عدالت سزائے موت پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ، اگنیس کالمر نے جنرل سلیمانی کے قتل کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کو نشانہ بنانا یقینی طور پر غیر قانونی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جنرل قاسم سلیمانی ایک بہادر اور ہیرو کمانڈر تھے، روسی سیکیورٹی افسر

سویڈن کے سابق وزیر اعظم کارل بِلڈٹ جو کہ کونسل آف یورپ کے ایکسٹرنل ریلیشنز تھنک ٹینک کے سربراہ ہیں، نے اسی دن ٹویٹ کیا اور امریکی مجرمانہ فعل پر تنقید کرتے ہوئے اسے سفارت کاری کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سابق سربراہ فیڈریکا موگرینی نے اس جرم کے جواب میں ٹویٹر پر لکھاکہ جنرل سلیمانی کا قتل مشرق وسطیٰ میں ایک انتہائی خطرناک کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔

امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے اس وقت کے چیئرمین ایلیٹ اینجل نے کہا کہ جنرل سلیمانی کے خلاف دہشت گردانہ آپریشن بغیر کسی پیشگی اطلاع یا کانگریس سے مشاورت کے بغیر کیا گیا۔

سابق امریکی صدر براک اوباما کے قومی سلامتی کے مشیر بین روڈس نے ایران کے حوالے سے ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ٹرمپ نے کانگریس کو بتائے بغیر جنگ شروع کر دی ہو۔

تجربہ کار امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ٹرمپ کے خطرناک تناؤ نے ہمیں مشرق وسطیٰ میں ایک اور تباہ کن جنگ کے قریب پہنچا دیا ہے جس میں لاتعداد جانیں اور کھربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ امریکہ اور دنیا کشیدگی میں اضافے کو اس حد تک برداشت نہیں کر سکتے جہاں سے واپسی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ جنرل سلیمانی کے قتل سے کشیدگی اور تنازعات میں اضافے کا خطرہ ہے،جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کے ٹرمپ کے حکم پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن جو اس وقت صدارتی امیدوار تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مستقبل میں ایران کے حملوں کو روکنا ہے جبکہ اس کا اثر یقیناً الٹا ہوگا۔

عالمی میڈیا نے پہلے دن ہی کہا کہ ان شہادتوں نے خطے کی مساوات کو متاثر کیے اور مغربی ایشیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button