اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں پر گولی چلانا معمول کی بات ہے، بتسلیم

شیعیت نیوز: اسرائیل کے ایک غیر سرکاری انسانی حقوق گروپ بتسلیم نے کہا ہے کہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فوج کا گولی چلانا کوئی حیرت کی بات نہیں بلکہ معمول کا عمل ہے۔ غرب اردن میں اسرائیلی فوج روٹین کے مطابق فلسطینیوں پر بلا امتیاز گولیاں چلاتی ہے۔
چاہے وہ فلسطینی اسرائیلی فوجیوں کے لیے خطرہ ہوں یا نہیں مگران پر گولیاں چلائی جاتی ہیں۔
اسرائیل کے بائیں بازو کے انسانی حقوق گروپ بتسلیم کا کہنا ہے کہ اس نے ایسے بے شمار کیسز دیکھے ہیں جن میں نہتے فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم کے گولیاں ماری گئیں۔ ان میں ایک مثال 15 سالہ بچے محمد دعدس کی ہے۔ اس کے دوستوں اور ماں نے بتایا کہ دعدس کو پانچ نومبر کو مشرقی نابلس میں گولی ماری گئی۔
بتسلیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دعدس پر مہلک فائرنگ کی اور یہ ایک واقعہ نہیں بلکہ غرب اردن کی حد تک یہ روٹین کی بات ہے۔ نہ صرف خطرے کی صورت میں بلکہ عام حالات میں بھی اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں پر گولی چلانا کوئی انوکھی بات نہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی فوج کی سینیر کمان نے فوجیوں کی فائرنگ اور گولی چلانے کی نئی پالیسی جاری کی ہے جس میں اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینی شہریوں کو گولی مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مقبوضہ بیت المقدس سے تین فلسطینی بچے اور مسجد اقصیٰ کا محافظ گرفتار
دوسری جانب اسرائیلی حکام کی جانب سے کل منگل ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری کے بیرون ملک ظالمانہ پابندی میں مزید چار ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔
قابض حکام نے نام نہاد دعویٰ کیا ہے کہ الشیخ عکرمہ صبری کا بیرون ملک سفر اسرائیلی ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
اسرائیلی ریاست کی طرف سے عائد کی گئی سفری پابندی 29 مارچ تک قائم رہے گی۔ الشیخ عکرمہ صبری پر یہ پابندی مسلسل تیسری بار عاید کی گئی ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے اس پابندی کو ظالمانہ، جابرانہ اور بلا جواز قرار دیا ہے۔ اس پابندی کو بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی پابندیوں کو خاطر میں نہیں لاتے بلکہ عالمی برادری کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔