فلسطینی اسیرات اپنے اہل خانہ سے ٹیلیفون پر بات کرنے میں کامیاب

شیعیت نیوز: اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی اسیرات نے دشمن ریاست کے خلاف احتجاج کرکے اپنے اہل خانہ سے ٹیلیفون پر بات چیت کا حق حاصل کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسیران میڈیا سینٹر نے بتایا ہے کہ فلسطینی ماوٗں بہنوں اور بیٹیوں نے دشمن کے قید خانوں میں احتجاج کرکے اپنا اہم حق حاصل کیا ہے۔
فلسطینی اسیرات نے تین دن سے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا جس میں انہوں نے کمروں سے باہر آنے کا بائیکاٹ کیا اور فون پر اپنے اہل خانہ سے بات چیت کا حق حاصل کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی حکام نے فلسطینی اسیرات کے احتجاج کے بعد انہیں اپنے اہل خانہ سے وفقے وقفے سے بات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
خیال رہے کہ اسیرائیلی زندانوں میں قید 35 خواتین میں 11 مائیں ہیں جن کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ میں جنگی اسرائیلی قیدی کے خاندان کی اپنی حکومت پر کڑی تنقید
دوسری جانب اتوار کو درجنوں یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد قصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ اتوار کو پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں درجنوں یہودی آباد کاروں، اسرائیلی طلبا اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت دیگرانتہا پسندوں نے قبلہ اول میں گھس کراشتعال انگیز چکر لگائے۔
یہودی آباد کاروں کے یہ دھاوے انتہا پسند گروپوں کی اپیل پر کیے گئے جنہوں نے منگل کو یہودیوں کے مذہبی تہوار’عید الانوار‘ کے موقے پر مسجد اقصیٰ میں جمع ہو کر تلموی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اپیل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : لبنان میں ہونے والا دھماکہ اسلحے کے باعث نہیں بلکہ آکسیجن سیلنڈروں کے باعث تھا، حماس
یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے۔
خیال رہے کہ جمعہ اور ہفتہ کے کے دن کے علاوہ ہفتے کے باقی ایام میں یہودی آباد کار دن میں دو بار مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولتے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کرنے والے اشتعال انگیز اقدامات اور حرکات کرتے ہیں۔
یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول پر دھاووں کے لیے فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے جب کہ فلسطینیوں کو قبلہ اول میں نماز کی ادائی سے روکنے کے لیے طاقت کے استعمال سمیت طرح طرح کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔