مقبوضہ فلسطین

یورپی یونین اور اسرائیل میں سائنس ریسرچ معاہدہ، حماس کی مذمت

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے یورپی یونین کی جانب سے ’’اسرائیل‘‘ کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے سائنس ریسرچ پروگرام میں شمولیت کے لیے ’’Horizon Europe‘‘کے معاہدے پر دستخط کرنے کی مذمت کی ہے۔

حماس نے بدھ کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ پروگرام سے مغربی کنارے، القدس اور مقبوضہ شامی وادی گولان کو خارج کرنے کے باوجود یہ معاہدہ قابض صیہونی ریاست کی حوصلہ افزائی ہے۔ وہ قابض صیہونی ریاست سے منسلک کمپنیوں کو ترقی دینے کے لیے سائنسی تحقیق جاری رکھنے کے لیے یورپی ممالک کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ نام نہاد سائنس ریسرچ معاہدے میں اسرائیل کی شمولیت سے فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں اضافہ ہوگا اور اسرائیلی فوج کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں مدد ملے گی۔

حماس نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے وہ  استحکام، بین الاقوامی قانون اور فلسطینیوں کے اپنی آزاد ریاست کے حق کی حمایت کا دعویٰ کرتی ہے، وہ اس معاہدے میں اسرائیل کی شمولیت کے فیصلے پرنظرثانی کرے اور اسرائیل کو اس معاہدے سے باہر کرے۔

انہوں نے اس پر زور دیا کہ وہ تمام پہلوؤں  پر دباؤ ڈالیں اور تمام وسائل کے ساتھ قابض صیہونی ریاست کے جرائم ختم کرنے، محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے موروثی حقوق کو تسلیم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کا جواب دیں۔

یہ بھی پڑھیں : قضیہ فلسطین کی توہین برداشت نہیں کی جاسکتی، اردنی ارکان پارلیمان

دوسری جانب کل بدھ کو اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے اعلیٰ اختیاراتی وفد نے ماسکو کے دورے کےدوران روسی حکام سے بات چیت کی۔

حماس کے سینیر رہنما ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے دارالحکومت ماسکو میں روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کے ساتھ فلسطین میں جاری اسرائیلی خلاف ورزیوں پر بات چیت کی۔ فلسطینیوں کے خلاف مزاحمت کے حق پر زور دیا۔

حماس کی قیادت نے روسی حکام کو خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا تو فلسطین میں اسرائیلی دشمن کے خلاف عوامی غم وغصہ آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔

ماسکو پہنچنے والے حماس کے وفد میں روسی فیڈریشن میں تحریک کے نمائندے کے علاوہ پولیٹیکل بیورو کے ارکان موسیٰ ابو مرزوق اور عزت الرشق بھی شامل تھے۔ انہوں نے ہیڈ کوارٹر میں انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز کے سربراہ نومکن روسی وزارت خارجہ سے بھی ملاقات کی۔

وفد نے فلسطینی قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور  فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کے لیے روس کی کوششوں کو سراہا۔

اس موقعے پر  نائب وزیرخارجہ بوگدانوف نے اس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ دوطرفہ مشاورت اور ہم آہنگی کو مزید گہرا کرنے، فلسطینی عوام اور ان کے حقوق کی حمایت میں روسی مؤقف پر زور دینے اور تقسیم پر قابو پانے کی کوششوں کے لیے اہمیت کا حامل ثابت ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button