ایران

عبوری معاہدے کے نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ایرانی ترجمان خطیب زادہ

شیعیت نیوز: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ہم امریکی پابندیوں کو ہٹانے اور ایران کے معاوضے کے اقدامات پر جوہری معاہدے کے دوسرے شرکاء کو پیش کیے گئے مسودوں کی بنیاد پر مذاکرات کرتے ہیں اور بنیادی طور پر کوئی عبوری یا مرحلہ وار معاہدے کے نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

یہ بات سعید خطیب زادہ نے پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کا اگلا دور اس ہفتے کے آخر میں ہوگا، تاہم اس کے درست وقت کا اعلان یورپی یونین کے نائب خارجہ پالیسی کے سربراہ اینرک مورا اور نائب ایرانی وزیر خارجہ علی باقری کنی کریں گے جو کہ مذاکرات میں تہران کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔

ایرانی ترجمان خطیب زادہ نے اس بات پر زور دیا کہ بات چیت بند نہیں ہوئی، لیکن مذاکرات کاروں نے ملتوی کر دیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو دیگر مسودے پیش کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران دشمن کو شکست دینے میں کامیاب ہوگیا ہے، میجر جنرل سلامی

انہوں نے کہا کہ دوسرے فریق کی ایران کی طرح مخصوص تجاویز کے ساتھ داخل ہونے کی ضرورت ہے، ہم نے جو کچھ دیا ہے اس پر بات چیت اور جانچ کی جاسکتی ہے، لیکن دوسرا فریق صرف میڈیا بیانات دے سکتا ہے اور ان کی بنیاد پر میڈیا کے بیانات کا تصور کیا جاسکتا ہے۔ الزام تراشی کا کھیل کھیلنا اور الزام تراشی کی بنیاد پر ایران کے ذہین افراد کے فیصلہ سازوں کے خیالات کو متاثر کرنا ایک غلط فہمی ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں اور جو ہم چاہتے ہیں مکمل طور پر جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر ہے۔

ایرانی ترجمان خطیب زادہ نے امریکہ میں لفظ ’’انسانی حقوق‘‘ کے استعمال پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ دوسرے ممالک میں مداخلت، بغاوت اور قتل و غارت کی صنعت ایک دستاویز ہے جس پر امریکہ کی مہر ” made in usa لگی ہوئی ہے اور یہ ملک انسانی حقوق کا لفظ استعمال کر کے وقار حاصل نہیں کر سکتا، پچھلی دہائی میں انسانی حقوق ملک کا بدترین سیاسی کھلونا بن چکا ہے اور جب بھی اس نے مداخلت کرنا چاہی، انسانی حقوق اور جمہوریت کے نام پر مداخلت کی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button