لبنان

سعودی عرب کا حزب اللہ کے ہتھیاروں سے کیا لینا دینا ہے، لبنانی رکن پارلیمنٹ

شیعیت نیوز: لبنانی رکن پارلیمنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ بیروت اور ریاض کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، تاہم حزب اللہ کے ہتھیاروں کا سعودی عرب اور خلیج فارس کے دوسرے عرب ممالک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

الجزیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کے دھڑے کے رکن لبنانی رکن پارلیمنٹ نقولا نحاس نے اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کا سعودی عرب یا خلیج فارس کے دوسرے عرب ممالک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان نجیب میکاتی کے ساتھ ٹیلی فون کال پہلا قدم ہے، اس کے بعد دیگر اقدامات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : حاج قاسم سلیمانی صرف مردِ میدانِ جہاد نہ تھے بلکہ مردِ میدانِ ولایت بھی تھے، سید ہاشم الحیدری

اس ٹیلیفون کال میں تینوں فریقوں نے حالات کو معمول پر لانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اب اس طرح کی کالیں جاری رہیں گی،میری رائے میں ہم تعلقات کی مضبوطی اور معمول کے حالات میں واپسی دیکھیں گے۔

نحاس نے مثبت صورتحال پیدا کرنے میں لبنان کے اعتماد کا اظہار کیا کیونکہ جو بھی اقدامات اٹھائے گئے تھے وہ اس واقعہ کی وجہ سے تھے جو ختم ہوچکا ہہے لہٰذا ہمیں سابقہ صورت حال کی طرف لوٹنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : عالمی برادری، سعودی اتحاد کو مزید جرائم کے ارتکاب کی ترغیب دلا رہی ہے، محمد عبد السلام

بیروت کو سعودیوں اور خلیجی ریاستوں میں اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ یہ فون کال جارج قرداحی کے استعفیٰ کے بعد کی گئی تھی کیونکہ میکرون چاہتے ہیں کہ لبنان اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر آجائیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وسعت آئے گی جس کی مجھے امید ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button