اہم ترین خبریںیمن

یمنی قوم کا پیغام ’’دشمنوں کے مقابل قیام‘‘ ہے، یمنی رہبر انقلاب بدر الدین الحوثی

شیعیت نیوز: یمنی رہبر انقلاب سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے قوم کے ساتھ اپنے تازہ خطاب میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یمنی قوم نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔

یمنی رہبر انقلاب نے کہا ہے کہ یمنی قوم سختیوں، مشکلات، پابندیوں اور اقتصادی زبوں حالی کے باوجود اپنے صحیح رستے پر گامزن ہے۔

عرب چینل المسیرہ کے مطابق یمنی رہبر انقلاب سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یمن کے دشمنوں کی کوشش ہے کہ وہ قتل و غارت، قحطی، پابندیوں اور نفسیاتی جنگ کے ذریعے اس ملک سے زندگی کے تمام آثار مٹا دیں جس کے باعث تمام جوان بگڑ جائیں تاہم آج یمنی قوم کا پیغام، دشمن کی سازشوں کے نتیجے میں وجود میں آنے والی تمام مشکلات سے بھرپور مقابلے پر مبنی ہے۔

واضح رہے کہ صوبہ البیضاء سے آنے والے قبائلی عمائدین کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات میں بھی گذشتہ ہفتے ان کا کہنا تھا کہ یمن کی علمی نشستیں اور ملاقاتیں ہی یمنی عوام کی برادری، باہمی تعاون اور قومی اتفاق رائے کی حقیقی عکاسی کرتی ہیں جبکہ دشمن یمنی عوام کے درمیان فتنہ پروری اور اختلافات کو ہوا دے کر ان پر مسلط ہونا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : رام اللہ، فلسطینی جوانوں نے جارح صیہونی آبادکاروں کی گاڑی جلا کر راکھ کر دی

دوسری جانب سعودی عرب اقوام متحدہ کے حکام پر یمن میں انسانی حقوق کی تحقیقات کو معطل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

برطانوی اخباردی گارڈین نے یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی ریاض کی خفیہ کوششوں کے بارے میں خبر دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ریاض ترغیبات اور دھمکیوں کے ذریعے یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اقوام متحدہ کی تحقیقات کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دی گارڈین نے مزید کہا کہ کچھ سفارت کاروں، سیاست دانوں اور کارکنوں نے سعودی اقدام کو خفیہ دباؤ کی مہم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سعودی اس اقدام کو تحقیقات کو روکنے کے لیے حکام پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ دباؤ اس وقت آیا ہے جبکہ ریاض کی جانب سے اقوام متحدہ کی تحقیقات کو روکنے کی کوششیں ماضی میں اتنی کامیاب رہی ہیں کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے گزشتہ اکتوبر میں سعودی عرب کے جنگی جرائم کی آزادانہ تحقیقات کی توسیع کو مسترد کر دیا تھا۔

گارڈین نے مزید لکھا ہے کہ سعودی عرب کے ڈھکے چھپے دباؤ کی ایک مثال یہ تھی کہ اس نے پہلے انڈونیشیا جو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا اسلامی ملک ہے، کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے حکام نے اکتوبر کے منصوبے کے خلاف ووٹ نہ دیا تو انڈونیشیا کے مکہ میں داخلے کو روک دے گا۔

اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ افریقی ملک ٹوگو نے انتخابات کے دن اعلان کیا تھا کہ وہ ریاض میں نیا سفارت خانہ کھولے گا اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی حمایت کے لیے سعودی عرب سے مالی مدد حاصل کرے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button