اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

فلسطینی اساتذہ پر معاشی ڈاکہ ڈالنے کے لیے اسرائیل کا نیا مسودہ قانون

شیعیت نیوز: عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور ارکان کنیسٹ نے ایک نئے مسودہ قانون کی آڑ میں مقبوضہ بیت المقدس اور سنہ 1948ء سے تعلق رکھنے والے فلسطینی اساتذہ کرام کو ان کی ملازمتوں سے فارغ کرنے کا ایک نیا منصوبہ تیار کرنا شروع کیا ہے۔

عبرانی میڈیا کے مطابق  اسرائیلی کنیسٹ کے رکن مذہبی صیہونیت پارٹی کے سربراہ ایتمار بن گویر نے ایک نیا بل پیش کیا ہے جو القدس  اور مقبوضہ اندرونی فلسطینی علاقوں کے اساتذہ کو فلسطینی کاز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے سے روکنے میں مدد دے گا۔

عبرانی چینل ’سات‘ نے پیر کی شام بتایا کہ قانون کے مطابق جس فلسطینی استاد  کے بارے میں یہ ثابت ہو کہ  وہ فلسطینی کاز کی حمایت کرتا ہے یا اس کی حمایت کی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے،اسے ملازمت سے ہٹا دیا جائے گا۔

چینل کے مطابق مسودہ قانون کے وضاحتی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس میں اسرائیلی وزارت تعلیم کے فنڈ سے چلنے والے اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ نے قابض ریاست کے خلاف کام کرنے والے اقدامات یا تنظیموں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

اس بل میں شامل ہے کہ اساتذہ، نگران اور وزارت تعلیم کے ملازمین کو اسرائیل کے خلاف کسی بھی کارروائی کے ساتھ ساتھ اس قابض صیہونی ریاست کی مخالفت کرنے والی تنظیموں کے لیے کسی قسم کی حمایت نہ کرنے کا واضح عہد کرنا ہوگا۔ انہیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ وہ کسی بھی قسم کے پروپیگنڈے کا حصہ نہیں بنے گا جس میں فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی جدو جہد کی حمایت کی گئی ہو۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی جیلوں میں قید فلسطینی اور اردنی قیدیوں کی رہائی کی مہم

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے ریاستی جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس میں سلوان کے مقام پر ایک مکان مسمار کر دیا جب کہ جبل المکبر کے مقام پر ایک فلسطینی خاندان کو مکان کی مسماری پر مجبور کیا گیا۔

منگل کی صبح  قابض اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان میں ایک مکان مسمار کر دیا، جب کہ مقبوضہ شہر کے جبل مکبر محلے میں ایک نوجوان کو اپنا مکان مسمار کرنے پر مجبور کیا گیا۔

مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض ریاست کے بلڈوزروں نے منگل کی صبح سلوان قصبے کے بئر ایوب محلے میں محمد فائز زیتون کے مکان کو مسمار کردیا۔

قابض حکام نے نوجوان امیر ربایعہ کو جبل مکبر کے پڑوس میں ایک چھوٹے سے علاقے میں اپنا مکان مسمار کرنے پر بھی مجبور کیا۔ جہاں وہ شادی کر کے رہنے کی تیاری کر رہا تھا۔

القدس میں ذرائع کے مطابق ربایعہ نے 25 میٹر کے رقبے پر گھر تعمیر کیا کیونکہ وہ غیرمعمولی  قیمتوں کی وجہ سے اپارٹمنٹ خریدنے یا مکان کرایہ پر لینے سے قاصر تھا۔

گزشتہ روز قابض حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مشرق میں واقع قصبے عناتا میں ایک شہری کہ بیرک مسمار کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button