جنوبی عراق کے صوبے ذی قار میں امریکی دہشت گرد فوجی قافلے پر حملہ

شیعیت نیوز: عراقی ذرائع نے جنوبی عراق میں امریکہ کے دہشت گرد فوجی قافلے پر حملہ ہونے کی خبر دی ہے۔
صابرین نیوز کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد امریکی فوجیوں کا یہ قافلہ جنوبی عراق کے صوبے ذی قار کے صدر مقام الناصریہ سے گذر رہا تھا جو حملے کا نشانہ بنا۔
ابھی تک اس حملے میں ممکنہ طور پر ہونے والے نقصانات کی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری اصحاب الکهف نے قبول کی۔
عراق میں دہشت گرد امریکی فوجی ٹھکانوں اور فوجی قافلوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب روز کا ایک معمول بن چکا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عراق کے بیشتر عوام اور سیاسی تنظیمیں اپنے ملک سے امریکیوں کے انخلا کے خواہاں ہیں اور عراق کی پارلیمنٹ نے بھی پانچ جنوری دو ہزار بیس کو عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں ایک بل کی منظوری دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : انقلاب اسلامی کے خلاف دشمن کے حربے بہت ہیں، مولوی مصطفیٰ شیرزادی
دوسری جانب مختلف قسم کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس امریکی فوجیوں کا ایک اور بڑا کاروان عراق سے شام میں داخل ہوا ہے۔
سانا کی رپورٹ کے مطابق فوجی ٹرکوں، ٹینکوں اور توپوں سمیت مختلف قسم کے ہتھیاروں سے لیس امریکی دہشت گردوں کا ایک قافلہ جو 100 گاڑیوں پر مشتمل ہے پیر کے روز عراق سے الولید غیر قانونی گذر گاہ سے شام میں داخل ہوا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق مذکورہ کاروان میں بکتر بند گاڑیوں کے علاوہ اینٹی ایر کرافٹ بھی شامل ہیں جو امریکہ کے دہشت گرد فوجیوں سے وابستہ قسد دہشت گردوں کی حمایت کیلئے تھے۔
غاصب امریکی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ عالمی اتحاد کے دائرے میں دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہے جبکہ وہ، کرد ڈیموکریٹک فورس کے ساتھ تعاون کر کے تیل کی لوٹ مار کرنے کی غرض سے شام کے تیل سے مالامال علاقوں پر قبضہ کر رہی ہے اور اسی غرض سے گزشتہ چند ماہ کے دوران جنگی ساز و سامان سے لدے ہزاروں امریکی فوجی ٹرک، شام کے تیل سے مالامال علاقوں میں پہنچائے گئے ہیں۔ اور اب انھیں عراق منتقل کر رہا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غیر قانونی فوجی موجودگی، ایسی حالت میں جاری ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کے آغاز میں ہی اعلان کیا تھا کہ امریکہ ہی دہشت گرد گروہ منجملہ داعش کے قیام کا باعث بنا ہے۔