اہم ترین خبریںمشرق وسطی

شریعت محمدی کی کھلےعام پامالی، متحدہ عرب امارات کی حکومت نے زنا کو جائز قرار دے گیا

اماراتی حکمران فحاشی وعیاشی کو فروغ دیکر دنیا بھر کی توجہ حاصل کرنا چاہتےہیں تاکہ شوقین مزاج اور شراب وشباب کے رسیایورپ اور امریکا جانے کے بجائے دبئی اور ابوظہبی کارخ کریں اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل کیا جائے۔

شیعیت نیوز: متحدہ عرب امارات کےخائن حکمران بھی آل سعود کی طرح شریعت محمدی کی پامالی میں مصروف ، شادی سے قبل زنا جائز قرار دے دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ملک میں اصلاحات کے تحت 40 قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں جن میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کو بھی جرائم کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات نے 40 قوانین میں تبدیلی کرکے خلیجی ریاست کی تاریخ میں سب سے بڑی قانونی اصلاحات کی ہیں۔ ان قوانین کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔

متحدہ عرب امارات نے شادی سے قبل جنسی تعلق استوار کرنے، شراب نوشی، غیرت کے نام پر قتل جیسے قوانین میں نرمی کی ہے۔ مجموعی طور پر 40 قوانین میں نرمی کی گئی ہے جس کی تفصیلات بتدریج آ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریمدان بارڈر اپڈیٹ! ایم ڈبلیوایم قائدین کے اسلام آباد اور تہران میں مسلسل رابطوں کی بدولت زائرین ایران میں داخل

متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا سے جاری بیان میں ہدایت کی گئی ہے کہ جوڑے باقاعدہ شادی سے قبل پیدا ہونے والی بچوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے فوری طور پر شادی کرلیں۔

بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر والدین بچے کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو ان پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے گا جس کی سزا دو سال قید ہوسکتی ہے۔

قبل ازیں متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل جنسی تعلق قائم رکھنے اور بچوں کی پیدائش قابل گرفت جرم تھا تاہم اب صرف شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کو نہ اپنانا جرم تصور ہوگا۔

2017 میں متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقا کے ایک مرد اور ان کی یوکرین سے تعلق رکھنے والی منگیترکو اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب پیٹ کی درد کی شکایت کے ساتھ آنے والی خاتون کے حمل کا پتہ چلا تھا۔

اماراتی پولیس نے جوڑے کو حراست میں لے کر شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم کرنے کی دفعات لگا کر عدالت میں بھی پیش کیا تھا۔

تازہ قانونی اصلاحات سعودی عرب کے ساتھ علاقائی مسابقت برقرار رکھنے کے لیے کی گئی ہیں۔ سعودی عرب نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو سہولیات اور ہنر مند افراد کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اور ریاستی ادارے ضیاء دور کی تاریخی غلطی دھرانے سے اجتناب کریں، علامہ مقصود ڈومکی

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی قوانین میںیہ غیراسلامی تبدیلی اور خلاف شریعت تبدیلیاں سعودی ماڈرن ازم کا مقابلہ کرنے ، غیر ملکی عیاش سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی اور زیادہ سے زیادہ ذرمبادلہ کے حصول کیلئے ممکن بنائی جارہی ہیں۔

اماراتی حکمران فحاشی وعیاشی کو فروغ دیکر دنیا بھر کی توجہ حاصل کرنا چاہتےہیں تاکہ شوقین مزاج اور شراب وشباب کے رسیایورپ اور امریکا جانے کے بجائے دبئی اور ابوظہبی کارخ کریں اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل کیا جائے۔

یہ خائن اور اسلام دشمن عرب حکمران چند ڈالروں یا ریالوں کے عیوض جس دیدادلیری سے قوانین اسلامی ، شریعت اسلامی اور احکام الہیٰ کو پیروں تلےروند رہے ہیں اس کا خمیازہ انہیں جلد بھگتاپڑے گا۔

یہ تمام بدکاریاں وہی ہیں جو بعثت رسول اکرم ؐ سے قبل زمانہ جاہلیت میں عرب معاشرے میں رائج تھیں اور حکم خدا سے پیغمبر ختمی مرتبت ؐ نے حرام قرار دی تھیں۔خوف خدا سے عاری یہ بے غیرت عرب حکمران یاد رکھیں کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button