عراق

آپ کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے موجود سیاسی حل ضائع ہو گیا ہے، پلاسچرٹ کو العامری کا جواب

شیعیت نیوز: عراق کے لئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ جینن ہینس پلاسچرٹ نے جمعرات کے روز الفتح سیاسی اتحاد کے سربراہ ہادی العامری کے ساتھ ملاقات کی ہے۔

عرب ای مجلے النجباء کے مطابق ہادی العامری نے اس ملاقات میں ہینس پلاسچرٹ سے یہ سوال پوچھتے ہوئے کہ کیا انتخابات کے نتیجے پر شکایت، عراقی الیکشن کمیشن کے لئے خطرہ ہے؟ تاکید کی کہ عراقی الیکشن کمیشن کے حق میں بولنے کے لئے کسی نے آپ سے مطالبہ نہیں کیا تھا جبکہ الیکشن کمیشنر کے بارے سلامتی کونسل میں حد سے زیادہ تعریفوں کے پل باندھنا نہ صرف غیر ضروری بلکہ موضوع کے لحاظ سے بھی غیر مناسب تھا۔

ہادی العامری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ چیز جو ہمارے لئے انتہائی اہم اور ہماری اولین ترجیح ہے، عراقی سکیورٹی و سیاسی استحکام ہے جس کی خاطر ہم نے اپنی پوری عمر و جوانی، سب کچھ صرف کر دیا ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ حالیہ ملکی انتخابات کی عدم قبولیت کی وجہ یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ انتخاباتی نتائج تباہ کن ہیں جو بآسانی عراقی امن و امان و استحکام کو داؤ پر لگا کر جمہوریت کے اہم ترین رکن ’’بیلٹ باکس‘‘ کا خاتمہ کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ جمہوریت کا دعویٰ کرتے ہوئے دنیا میں تفرقہ ڈال رہا ہے، چینی وزیر خارجہ

سربراہ الفتح سیاسی اتحاد ہادی العامری نے کسی ’’مافوق نمائندے‘‘ کے جیسے عمل کرنے پر بھی اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سلامتی کونسل میں اس کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کی کہ ان بیانات کے باعث نہ صرف عراق میں انتخاباتی ماحول متاثر ہوا ہے بلکہ موجودہ بحران کا سیاسی حل بھی ضائع ہو گیا ہے۔

دوسری جانب عراق میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے سربراہ الفتح سیاسی اتحاد کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے دوری اختیار کی اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے پیغام میں ہادی العامری کے ساتھ اپنی ملاقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عراقی انتخاباتی کمیشن اور جوڈیشل بورڈ تمام انتخاباتی شکایتوں کا مکمل طور پر آزادانہ انداز میں جائزہ لیں گے۔

واضح رہے کہ ہینس پلاسچرٹ نے سلامتی کونسل میں اپنی حالیہ تقریر کے دوران عراقی انتخاباتی معاملات میں علی الاعلان مداخلت کرتے ہوئے انتخابات کے کالعدم قرار دیئے جانے کو برے نتائج کا حامل قرار دیا اور دعوی کیا تھا کہ تمام سیاسی فریقوں کی جانب سے انتخاباتی نتائج کو قبول کر لیا جانا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button