اہم ترین خبریںسعودی عرب

آل سعود حکومت کی ایک اور شیعہ مسلمان مکی کاظم کو سزائے موت

شیعیت نیوز: سعودی عرب نے قطیف کے ایک باشندے مکی کاظم آل عبید کو سزائے موت دے دی۔ دوسری طرف سعودی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات دوستانہ ماحول میں منعقد ہو رہے ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے قطیف کے ایک باشندے کی سزائے موت پر عمل درآمد کرتے ہوئے اسے سزائے موت دے دی۔ آل سعود حکومت نے جس نوجوان کو سزائے موت دی ہے اس کا نام مکی کاظم آل عبید ہے۔

العہد نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مشرقی سعودی عرب کے صوبہ قطیف کے ام الحمام علاقے کے ایک شیعہ باشندے کی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا۔ سعودی عرب نے گزشتہ مہینے بھی مسلم بن محمد المحسن نامی ایک سیاسی قیدی کو سزائے موت دے دیا تھا۔

سعودی عرب کی وزارت داخلہ بے بنیاد الزامات عائد کرکے اپنے شہریوں کو سزائے موت دیتی رہتی ہے۔ ان سیاسی قیدیوں پر دہشت گرد گروہوں کے ساتھ رابطے، غیر قانونی ہتھیار رکھنے، حکام پر مسلحانہ حملہ کرنے اور مسلحانہ بغاوت کرنے جیسے بے بنیاد الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کی آل خلیفہ کی جیل میں قید بحرینی شہید کی شہادت پر تعزیت

دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات دوستانہ ماحول میں منعقد ہو رہے ہیں۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایران کے ساتھ اپنے ملک کے مذاکرات کو دوستانہ قرار دیا اور ساتھ ہی ریاض اور بیروت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کو حزب اللہ سے جوڑ دیا۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے تہران کے ساتھ ریاض کی گفتگو کے عمل اور لبنان کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات میں کشیدگی پر روشنی ڈالی۔

رشا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان گفتگو دوستانہ ماحول میں منعقد ہوئے لیکن ابھی تک کوئی خاص پیشرفت حاصل نہيں ہوئی۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اسی طرح لبنان کے ساتھ اپنے ملک کے حالیہ بحران کی وجہ حزب اللہ کو قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لبنان کی موجودہ حکومت کے باقی رہنے یا ختم ہونے کے بارے میں سعودی عرب کا کوئی مؤقف نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button