اہم ترین خبریںپاکستان

گلگت بلتستان کونسل الیکشن ، ایم ڈبلیوایم کیلئے خوشخبری، اسلامی تحریک کیلئےبھی بڑی آفر

اسلامی تحریک کے ایوب وزیری کا ووٹ تحریک انصاف کے کھاتے میں جاتا ہے تو پیپلزپارٹی آسانی سے ایک سیٹ حاصل کر لے گی

شیعیت نیوز: گلگت بلتستان کونسل میں ایم ڈبلیو ایم (مجلس وحدت مسلمین) کو ایک سیٹ جبکہ پی ٹی آئی کو چار سیٹیں ملنے کا قوی امکان پیدا ہو گیا۔ غذر کے ممبر اسمبلی نواز خان ناجی اور جے یو آئی کے رکن اسمبلی حاجی رحمت خالق نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عطا اللہ کی حمایت کر دی جس کے بعد تحریک انصاف کے ووٹوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس اسمبلی میں اپنی اتحادی ایم ڈبلیو ایم کے ممبران کو ملا کر 23 ووٹ ہیں جبکہ نواز ناجی اور رحمت خالق بھی ساتھ ملنے سے ووٹوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔ یوں کونسل کی چھ میں سے پانچ سیٹیں پی ٹی آئی اور اتحادی جماعت کی کنفرم ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کو بھی ایک سیٹ دی جائے گی۔

دوسری جانب مقامی روزنامے کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کونسل انتخابات کے فائنل راؤنڈ میں گنڈاپور گروپ لمبی اننگز کھلنے میں کامیاب ہو گیا جبکہ وزیر اعلیٰ گروپ پیچھے رہ گیا۔ انتخابی جوڑ توڑ کے کھیل میں پی ٹی آئی نے کونسل کی چھ میں سے 5 نشستیں پکی کر لی ہیں جبکہ پی پی ایک سیٹ کے قریب اور نون لیگ مقابلے سے تقریباً آؤٹ ہو گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اتوارکے روز حیران کن طور پر نواز خان ناجی نے اپنی بنائی ہوئی کمیٹی کو بائے پاس کرتے ہوئے جے یو آئی کے حاجی رحمت خالق کے ہمراہ دیامر کے عطاء اللہ کوآزاد امیدوار کے طور پر نامزد کر دیا، عطا اللہ کو پہلے ہی پی ٹی آئی کی حمایت حاصل تھی، یوں کونسل الیکشن میں عطاء اللہ تصدیق کنندہ اور تائید کنندہ پہلا امیدوار بن گیا۔ عطاء اللہ امین گنڈاپور گروپ کے حمایت یافتہ بھی ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے استور کے سید شبیہ الحسن اور گورنر کی جانب سے اپنے بھائی راجہ جعفر کو فائنل کر لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، شیعہ ملی تنظیمات کا مشترکہ شاندار جشن وجلوس میلاد الصادقینؑ ، جگہ جگہ سبیلیں اور چراغاں

گزشتہ چند دنوں کے دوران جوڑ توڑ میں انتہائی تیزی آگئی تھی۔ اتوار کے روز پہلا ڈراپ سین نواز ناجی اور رحمت خالق کی جانب سے عطاء اللہ کو امیدوار نامزد کرنے کی صورت میں ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ گروپ کی کوشش تھی کہ عطاء اللہ کی امیدوار نامزدگی ان کی جانب سے ہو لیکن گنڈاپور گروپ نے سی ایم کو بائی پاس کرتے ہوئے اپنی جانب سے معاملات فائنل کر لیے۔

رپورٹ کے مطابق چند روز پہلے نواز ناجی اور عطاء اللہ کی اسلام آباد میں وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور سے ملاقات ہوئی تھی جس میں تمام معاملات فائنل کر لیے گئے تھے۔ اس ملاقات کو روکنے کی سر توڑ کوششیں بھی رائیگاں گئی تھیں۔ کونسل کے انتخابی دنگل میں تحریک انصاف کے پاس 25 ووٹ بن گئے ہیں۔ 23 ووٹ پہلے سے ہی موجود تھے بعد میں عطاء اللہ نے رحمت خالق اور نواز ناجی کے ووٹ پیش کیے، یوں تحریک انصاف کے پاس 25 ووٹ بن گئے ہیں اور کونسل کی چھ میں سے 5 سیٹیں کنفرم ہو گئی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے پاس 4 ممبران ہیں جبکہ نون لیگ کے پاس 3، اسلامی تحریک کا ایک ووٹ ہے۔ اسلامی تحریک کے ایوب وزیری کا ووٹ تحریک انصاف کے کھاتے میں جاتا ہے تو پیپلزپارٹی آسانی سے ایک سیٹ حاصل کر لے گی۔ تاہم وزیری کا ووٹ نون لیگ کی جھولی میں جانے کی صورت میں نون لیگ کے پاس پی پی کے برابر چار ووٹ ہونگے یوں پی پی اور نون لیگ کے درمیان فیصلہ ٹاس پر ہوگا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایوب وزیری کو پوری اے ڈی پی دینے اور مشیر بھی بنانے کی آفر کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کو بھی ایک سیٹ دی جائے گی۔ایم ڈبلیوایم کی جانب سے صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری غلام عباس نے کاغذات نامزدگی داخل کروادیئے ہیں۔ راجہ جہانزیب کے آؤٹ ہونے کے بعد غذر اب دوڑ سے باہر ہو چکا ہے۔ سیٹیں کنفرم ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدواروں پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے، زرائع کے مطابق امیدواروں کے ناموں پر ایک بار پھر نظرثانی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی نوازتکفیری دہشت گردوں کےخلاف کارروائی، 4 کمانڈروں سمیت 10 دہشت گرد ہلاک

دوسری جانب سکردو سے راجہ جعفر گورنر کی جانب سے امیدوار ہے تاہم راجہ ذکریا اور ان کے ہم خیالوں کی شدید مخالفت کا بھی سامنا ہے، یہ تنازعہ بدستور موجود ہے۔ ادھر گلگت ڈویژن میں نگر کے پرنس قاسم امیدوار ہے، لیکن وزیر اعلیٰ اور جاوید منوا مخالف بتائے جاتے ہیں۔ زرائع کے مطابق سابق رکن کونسل ارمان شاہ بھی آؤٹ ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے دیامر کے حاجی عبد الوہاب اور نگر کے محمد علی اختر میں سے ایک فائنل ہوگا۔

ادھر ذرائع کے مطابق بلتستان ڈویژن سے امیدواروں میں کھینچا تانی کے بعد تیسرے شخص کو امیدوار نامزد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ بلتستان ڈویژن میں گورنر راجہ جلال حسین مقپون اپنے بھائی راجہ جعفر علی کو کونسل امیدوار بنانے پر پورا زور لگا رہے ہیں لیکن سینئر وزیر راجہ ذکریا اس بھرپور مخالفت کر رہے ہیں۔ راجہ زکریا وزیر ولایت کو امیدوار بنانا چاہتے ہیں۔ راجہ جعفر اور وزیر ولایت گروپ میں تنازعہ شدید ہونے کے بعد تحریک انصاف مقررہ مدت میں امیدوار فائنل نہ کر سکی جس کے بعد الیکشن شیڈول کو ایک ہی روز میں دوسری بار تبدیل کروا دیا گیا۔

کونسل الیکشن میں بریف کیس بھی خوب چلنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پچھلے الیکشن میں ایک ووٹ کی قیمت 3 کروڑ تک جا پہنچی تھی۔ گزشتہ کونسل الیکشن میں ایم ڈبلیو ایم کے رکن اسمبلی کاچو امتیاز اور پیپلزپارٹی کے عمران ندیم پر ووٹ کے بدلے کروڑوں روپے لینے کے الزامات لگے تھے جس کے بعد ایم ڈبلیو ایم نے کاچو امتیاز کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button