اہم ترین خبریںمشرق وسطی

شامی فوج نے صوبے حسکہ میں امریکی فوجیوں کے قافلے کو واپس کر دیا

شیعیت نیوز: شامی فوج نے ملک کے شمال مشرقی صوبے حسکہ میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کے قافلے کو گزرنے سے روک کر انہیں واپس لوٹنے پر مجبور کر دیا۔

ارنا کے مطابق، شامی فوجی جمعہ کی رات صوبے حسکہ کے شمال میں قامشلی شہر کے جنوب مغرب میں واقع ’الکازیہ‘ چک پوسٹ پر ڈٹ گئے اور دہشت گرد امریکی فوجیوں کے قافلے کو اس چک پوسٹ سے گزرنے سے روک کر انہیں لوٹنے پر مجبور کر دیا۔

اس رپورٹ کے مطابق امریکی فوجیوں کا یہ کارواں پانچ بکتر بند گاڑیوں اور بڑی تعداد میں فوجیوں پر مشتمل تھا۔ اس کارواں کو شامی فوج نے ایم-4 بین الاقوامی ہائی وے سے گزرنے سے روک دیا۔ یہ شاہراہ قامشلی-حسکہ کے درمیان واقع ہے۔

شامی فوج کے اس جرأت مندانہ قدم کے سامنے امریکی بے بس ہوکر امریکہ کی حمایت یافتہ کرد ملیشیا فورس ایس ڈی ایف کے زیر کنٹرول علاقے کی طرف لوٹ گئے۔

قابل ذکر ہے کہ صوبے حسکہ میں شامی عوام اب تک دسیوں بار اس طرح کی جرأت دکھاتے ہوئے امریکی فوجیوں کو لوٹنے پر مجبور کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عراقی الیکشن کمیشن کا سات شکایات کا جائزہ لینے کا اعلان

دوسری جانب شام کے بعض علاقوں پر طاقت کے بل کر قابض ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے شامی فوج پر بھاری ہتھیاروں سے حملے کی دھمکی دی ہے۔

رشیا ٹوڈے کے مطابق، رجب طیب اردوغان نے جمعرات کو کہا کہ ترک حکومت ادلب میں شامی فوج کے خلاف بھاری اسلحے استعمال کرے گی۔

انہوں نے شام میں ترک فوجیوں کی غیر قانونی دراندازی کا دفاع کرتے ہوئے اسے کارروائی سے تعبیر کیا اور کہا کہ ترک فوج شام سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ نہیں رکھتی بلکہ اس ملک میں اپنی کارراوئی جاری رکھے گی۔

دوسری طرف ترکی کی پارلیمنٹ میں عراق، شام اور لبنان میں دہشت گردی کے خلاف نام نہاد کارراوئی کے لئے ترک فوجیوں کی موجودگی کی مدت بڑھانے کا بل پیش کر دیا گیا ہے جس پر اردوغان نے دستخط کئے ہیں۔ اس بل میں شام اور عراق کے شمالی علاقوں میں ترک فوج کے نئے حملے شروع کرنے پر تاکید کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ترکی نے دو سال سے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر حملے کرکے ان دونوں ملکوں کے کچھ علاقوں پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔ ترکی کے ان غیرقانونی اقدامات کی نہ صرف عراق اور شام میں حکومت اور عوام کی طرف سے مذمت ہو رہی ہے بلکہ بین الاقوامی برادری نے بھی ترکی سے اس طرح کے حملے روکنے نیز عراق و شام کے اقتدار اعلیٰ کا احترام کرتے ہوئے وہاں سے اپنی فوج نکالنے کا مطالبہ کیا ہے مگر انقرہ اپنی غیر قانونی حرکتوں کو جاری رکھنے پر مُصر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button