اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

اسپتال کے بستر پرجکڑے فلسطینی قیدی مقداد القواسمہ کو زبردستی خوراک دینے کی کوشش

شیعیت نیوز: اسرائیلی زندانوں میں قید کیے گئے فلسطینیوں کے امور کے ذمہ دار فلسطینی ادارے ’محکمہ امور اسیران‘ نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے تین ماہ سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی 28 سالہ مقداد القواسمہ کو زبر دستی خوراک دینے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ مقداد القواسمہ نے 92 دن سے انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے اور اسے حالت بگڑنے کے بعد ’کابلان‘ اسپتال کے ایک بستر پر رکھا گیا جہاں اس کا دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں بستر کے ساتھ زنجیروں کے ساتھ باندگے گئے ہیں۔

امور اسیران کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپتال میں بستر علالت پر جکڑے مقداد قواسمہ کو بہ زور قوت خوراک دینے کی کوشش کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے تعلق رکھنےوالے القواسمہ 92 روزہ بھوک ہڑتال کے باعث اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔ انہیں سانس لینے میں شدید مشکل کا سامنا ہے اور ان کے پورے جسم میں شدید تکلیف ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وادی اردن میں صیہونی آباد کاروں کی تعداد دوگنا کرنے کا اسرائیلی منصوبہ

اسیر نے کہا ہے کہ وہ انتظامی قید سے رہائی پانے تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بستر مرگ پڑ قید مقداد القواسمہ کی سیکیورٹی پر تین جیل اہلکار تعینات ہیں جنہوں نے اسے زبردستی خوراک دینے کی کوشش کی ہے۔

خیال رہے کہ مقداد القواسمہ کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ چار سال سے کئی بار قید کرنے کے بعد انتظامی قید کی سزائیں سنائی ہیں۔

دوسری جانب 28 سالہ مقداد القواسمہ کے خاندان نے خبردار کیا ہے کہ ان کےبیٹے کی زندگی خطرے میں ہے۔ اگر اسے کچھ ہوگیا تو اس کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔

بھوک ہڑتال اسیر کے خاندان نے انتظامی قید کو فلسطینی اسیران کو منظم انداز میں اذیتیں دینے کا ایک مکروہ ہتھکنڈہ قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button